پاکستان سمیت دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے آگاہی بارے مظاہرے


موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے آگاہی کے حوالے سے آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں مظاہرے ہورہے ہیں۔

پاکستان میں کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت دوسرے چھوٹے بڑے شہروں میں ہزاروں افراد بشمول طلبہ پریس کلبوں کے باہر ٹھیک تین بجے  جمع ہونا شروع ہوگئے۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان موسمی تبدیلی سے متاثر ہونے والے سر فہرست 10 ممالک میں شامل ہے۔ صنعتوں  سے گرین ہاؤس (زہریلے)  گیسوں کا اخراج، جنگلات کی کٹائی، گاڑیوں سے نکلتا ہوا دھواں، کوئلہ سے بنائی جانے والی بجلی وغیرہ موسمی تبدیلی اور اس کے اثرات کے چند اہم اسباب ہیں۔

پاکستان میں جنگلات کی کٹائی، بڑھتی ہوئی آبادی اور صنعتی دھواں انتہائی منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ موسمی تبدیلی کے اثرات سے پاکستان میں سمندر کی سطح تیزی سے بلند ہورہی ہے جس سے زمین کی تیزی سے کٹاؤ ہورہی ہے۔

موسمی تبدیلی کے حوالے سے دنیا بھر میں مظاہروں کی کال سویڈن کی 16 سالہ  سماجی کارکن گریٹا تھونبرگ نے دی ہے جس کا مقصد دنیا بھر کے رہنماؤں کی توجہ موسمی تبدیلی کے بڑتے ہوئے اثرا کی جانب مبذول کرانا ہے۔

لاکھوں کی تعداد میں مظاہرین نیویارک، سڈنی، ٹوکیو، لندن، میلبرن، ماسکو، بیجنگ  سمیت دیگر شہروں میں ہاتھوں میں بینرز اور پلے کاردز لیے سڑکوں پر موسمی تبدیلی کے اثرات کے حوالے سے مظاہرے کر رہے ہیں۔

نیویاک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کورٹر کے سامنے، جہاں عالمی رہنما موسمی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھانے کے حوالے سے اکھٹے ہوئے ہیں، سینکڑوں کی تعداد میں لوگ اکھٹے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے، ڈاکٹر شمشاد

نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کے باہر ہونے والے مظاہرے کی قیادت موسمی تبدیلی پر کام کرنے والی سماجی کارکن گریٹا تھونبرگ کر رہی ہیں۔

سینکڑوں کی تعداد میں سماجی کارکنان اور طلبہ اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کے باہر مظاہرہ کر رہے ہیں۔

موسمی تبدیلی کے حوالے سے مظاہرے اور تقریبات پاکستان سمیت دنیا میں 150 سے زائد ممالک میں ہورہے ہیں۔

موسمی تبدیلی کے اثرات پر کام کرنے والے سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ زہریلی گیس کا اخراج اور بڑھتی ہوئی صنعت کاری سے دنیا تباہی کے دھانے پر پہنچ گئی ہے لیکن عالمی رہنما اس حوالے سے اقدامات کرنے میں دیر کر رہے ہیں جس سے زمین میں بسنے والے انسانوں کو شدید خطرات لاحق درپیش ہیں۔

دریں اثناء عالمی رہنما نیویارک میں موجود اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں موسمی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اب تک اٹھائے جانے والے اقدامات  میں پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

موسمی تبدیلی پر کام کرنے والے سماجی کارکنان کا خیال ہے کہ کرہ ارض موسمی تبدیلی کے اثرات زیادہ دیر برداشت نہیں کر سکتی۔ اس حوالے سے عالمی رہنماؤں کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں