وفاقی حکومت میں 15 ہزار ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف


اسلام آباد: آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے وفاقی حکومت میں 15 ہزار ارب روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کردی۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق 2018-19 میں وفاقی حکومت میں نظام کی کمزوری کی وجہ سے 14 ہزار ارب روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں مالیاتی نظام کی کمزوری کے 51 کیسز منظر عام پر آئے ہیں۔

فراڈ، غبن، چوری اور وسائل کے ناجائز استعمال کے 11 کیسز منظر عام پر آئے جن میں 86 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ غیر قانونی اخرجات کے 237 کیسز کا سراغ لگایا گیا جن میں 292 ارب روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں۔

185 ارب روپے کی ریکوری کے کیسز منظر عام پر آئے جبکہ ایک ارب روپے کے زائد کیسز کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔

آڈیٹر جنرل کا کہنا ہے کہ قومی وسائل کو غبن کرنے والے تمام کیسز تحقیقاتی ایجنسیز کو بھیجے جائیں اور تمام ادائیگیاں قانون کے مطابق کی جائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ غیر استعمال شدہ سرکاری رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائے جبکہ تمام کیسز کا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔


متعلقہ خبریں