نیب کے ہاتھوں گرفتا رلیاقت قائم خانی کے متعلق اہم انکشافات


کراچی:  قومی احتساب بیورو (نیب) کے ہاتھوں گرفتارمئیرکراچی کے مشیر لیاقت قائم خانی نے 2012 میں شہید بے نظیر بھٹو پارک کے نام پر قومی خزانے کو مبینہ طور پر 24  کروڑ کا نقصان پہنچایا۔

ذرائع کے مطابق شہید بے نظیر بھٹو پارک میں لوٹ مارپر لیاقت قائم خانی پر اینٹی کرپشن نے مقدمہ بھی درج کیا تھا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق گورنر سندھ اور ایک سیاسی جماعت کی اعلی قیادت کے دباو پر لیاقت قائم خانی پردرج مقدمہ سردخانے کی نظر کردیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق لیاقت قائم خانی نے باغ ابن قاسم کی طرح  شہید  بے نظیر بھٹو پارک میں بھی جعلی کام کروائے۔ لیاقت قائم خانی کراچی کے باغات میں بالو مٹی کے بجائے سمندری ڈالے ڈالتے تھے۔

نیب تحقیقات کے مطابق کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے محکمہ باغات کے 14 ملازمین لیاقت کے گھر پراور 7 ملازم اہم شخصیات کے گھروں پر کام کرتے تھے۔

نیب ذرائع کے مطابق لیاقت قائم خانی نے باتھ آئی لینڈ کلفٹن میں گلشن فیصل پارک کے نام  پر مبینہ طور پر40 لاکھ  ہڑپ کیے۔ انہوں نے صرف شہید بے نظیر بھٹو پارک پر ایک کروڑ کے جعلی درخت اور پودے لگائے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے مئیر کراچی کے مشیر لیاقت قائم خانی کو گرفتار کرلیا

لیاقت قائم خانی کے 2012 کےجعلی کاموں پر محکمہ بلدیات کے افسران کے بیانات بھی سامنے آگئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لیاقت قائم خانی کے قریبی افسران میں سابق ڈائریکٹر جنرل پارکس طاہر درانی اور ایڈیشنل ڈائریکٹر اخلاق بیگ بھی ان  کے ساتھ مبینہ ملی بگھت میں شامل تھے

انسداد بدعنوانی کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق آزاد نامی افسر اور ایڈیشنل ڈائریکٹر خورشید بھی لیاقت قائم خانی کے قریبی افسر تھے۔

رپورٹ کے مطابق لیاقت قائم خانی نے گاڑیاں ٹھیکدار کمپنی فیضان اینڈکو کے مالک چوہدری فیاض، ٹھیکیدار سلیم بھیا اور مصطفی ٹھیکیدار سے لیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لیاقت قائم خانی اہم شخصیات کی گاڑیوں کی مرمت بھی کے ایم سی کے فنڈز سے کرا دیتے تھے۔

 


متعلقہ خبریں