نمرتا کیس: ہاسٹل کے تین ملازمین برطرف، چار معطل


لاڑکانہ: آصفہ ڈینٹل کالج کی سال سوم کی طالبہ نمرتا کماری کی موت کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں ہاسٹل کے 3 ملازمین کو برطرف اور چار کو معطل کر دیا گیا ہے۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق نمرتا اپنے کلاس فیلو مہران ابڑو سے شادی میں دلچسپی رکھتی تھی اور نمرتا کا اے ٹی ایم کارڈ بھی مہران ابڑو کے زیر استعمال تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق نمرتا کے موبائل فون کا ریکارڈ حاصل کرنے کے بعد اس کے کلاس فیلو مہران ابڑو اور وسیم میمن سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے اور ابتدائی تفتیش میں یہ  بات سامنے آئی ہے کہ نمرتا مہران ابڑو سے شادی میں دلچسپی رکھتی تھی ۔

اس بارے میں دیگر کلاس فیلوز کا کہنا ہے کہ نمرتا کا مہران ابڑو سے کوئی افیئر نہیں تھا ۔ وسیم میمن، مہران ابڑو اور نمرتا صرف اچھے دوست تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نمرتا کی پراسرار ہلاکت، ساتھی طالب علم شامل تفتیش،روم میٹس نے ہاسٹل چھوڑ دیا

تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر انیلا عطاالرحمان نے ہاسٹل کے چار ملازمین کو معطل کر دیا ہے۔

معطل ہونے والے افراد میں سینئر کلرک حسین شاہ، جونئیر کلرک روزینہ ،چوکیدار خان محمد اور چوکیدار اکبر شامل ہیں۔ گرلز ہاسٹل کی وارڈن اسماء، حسینہ اور نادیہ کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے ۔

پولیس نے ہاسٹل نمبر تین کی جیوفینسنگ کے بعد سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی حاصل کر لی ہیں۔

یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بھی نمرتا کی ہلاکت کےمعاملے پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اس ضمن میں کمیٹی ارکان نے وائس چانسلر پروفیسر انیلا عطا رحمان سے ملاقات کی اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کا جائزہ بھی لیا۔

نمرتا بے نظیربھٹو میڈیکل یونیورسٹی سے منسلک آصفہ ڈینٹیل کالج لاڑکانہ کی طالبہ تھی۔ اس کی لاش ہاسٹل نمبر تین کے کمرے سے ملی تھی۔

 


متعلقہ خبریں