’دھرنے کا فیصلہ اے پی سی میں نہیں ہوا‘



کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کے مطابق دھرنے کا فیصلہ کل جماعتی کانفرنس(اے پی سی) میں نہیں ہوا بلکہ یہ مولانا فضل الرحمان کا ذاتی فیصلہ ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام’ایجنڈا پاکستان‘ میں میزبان عامرضیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کو جمعیت علمائے اسلام کے طریقہ کار سے اختلاف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی  دھرنے کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی کیوں کہ ماضی میں دھرنوں کی آڑ میں نظام کو لپیٹ دیا جاتا تھا۔

انہوں نے کہ پیپلزپارٹی سڑکوں پر بھی نکلے گی اور کراچی سے خیبر تک احتجاج بھی کرے گی لیکن دھرنے دینے کے حق میں نہیں۔

قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا اسلام آباد میں دھرنا دینے کا فیصلہ کل جماعتی کانفرنس(اے پی سی) میں نہیں ہوا بلکہ یہ مولانا فضل الرحمان کا اپنا فیصلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی عوامی رائے سے حکومت پردباؤ بڑھائے گی اور ملک کے مختلف شہروں میں جلسے بھی کرے گی۔

ڈیل یا ڈھیل کے سوال پر پیپلزپارٹی رہنما نے کہا کہ لوگ بھی ہماری پارٹی کے گرفتار ہو رہے ہیں اور ڈیل بھی ہم کر رہے ہیں، اس سے زیادہ مضحکہ خیز بات اور کیا ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا اگر حکومت کی جانب سے ڈیل کی آفر ہوئی تو بھی پیپلزپارٹی ایسا نہیں کرے گی۔

پیپلزپارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ ملک کے حالات ہر شعبے میں گھمبیر ہیں اور عوام باہر نکلنے کو تیار ہے اگر سیاسی قیادت آگے نہ آئی تو انارکی پھیلی گی۔

مسائل کے حل کے لیے اتفاق رائے کے سوال پر قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا ماضی میں جب اپوزیشن نے حکومت کیساتھ چلنے کی کوشش کی تو این آر او کا طعنہ دیا گیا۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور سابق گورنرسندھ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ ان کی اسیر قیادت این آر او یا ڈیل کرنا نہیں چاہتی۔

مولانا فضل الرحمان کے ساتھ احتجاج میں شریک ہونے کے سوال پر محمد زبیر کا کا کہنا تھا کہ نوازشریف صاف الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ ن لیگ جمیعت علمائے اسلام کے ساتھ ہوگی۔

ڈیل یا ڈھیل سے متعلق سوال پر سابق گورنرسندھ  کا کہنا تھا کہ اب ان افواہوں کو دم توڑ جانا چاہیے کیوں کہ ن لیگ اب مشکل وقت گزر چکا۔

کیا ملک کے حالات ایسے ہیں کہ حکومت کو گھر بھیج دیا جائے؟ اس سوال کے جواب میں ن لیگی رہنما نے کہا کہ یہ حکومت14 ماہ اپنے وعدے پورے نہیں کر سکی۔

اس پارٹی نے معیشت کے شعبوں میں کارکردگی دکھانی تھی لیکن کسی وزارت پر عوام کا منتخب کردہ نمائندہ نہیں بیٹھا۔

احتساب کے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا ہم چاہتے ہیں کہ یکساں احتساب ہونا چاہیے اور نیب کو الزامات ثابت بھی کرنے چاہیں۔


متعلقہ خبریں