خورشید شاہ کا نو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ کا حکومت کو مشورہ

فوٹو: فائل


سکھر: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کو نو روزہ جسمانی ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا ہے۔

نیب نے احتساب عدالت سے خورشید شاہ کے پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے 9 روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں یکم اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے خورشید شاہ کو نیب حراست میں تمام طبی سہولیات، گھر سے کھانا منگوانے اور فیملی سے ملاقات کی بھی اجازت دی ہے۔

یاد رہے چند روز قبل نیب سکھر نے اسلام آباد میں خورشید شاہ کو بنی گالہ میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا تھا۔

نیب ذرائع  نے بتایا ہے کہ خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے حوالے سے 7 اگست سے تحقیقات کا آغاز ہوا تھا۔

گزشتہ روز رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ کی گرفتاری کی گونج قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی سنائی دے گئی، اپوزیشن اراکین نے سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شرکت کی۔

اپوزیشن کے سیاہ پیٹیاں باندھنے پر وفاقی وزیر مراد سعید نے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی پر تنقید کی اور کہا کہ اپوزیشن نے کالی پٹیاں باندھیں تو میں سمجھا کشمیر پر احتجاج کر رہے، مگر پھر پتہ چلا یہ اپنا ہی رونا رو رہے ہیں۔

اجلاس کے دوران رہنما پیپلز پارٹی راجہ پرویز اشرف نے مطالبہ کیا کہ خورشید شاہ سے ایوان میں الزامات کی وضاحت طلب کی جائے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت شروع ہوا تو اپوزیشن اور حکومت اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف خوب دل کی بھڑاس نکالی۔

رہنما ن لیگ احسن اقبال کو بولنے کا موقع نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور شدید احتجاج کیا۔

ایوان میں خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمارا فرض ہے کہ ایوان کے کسی رکن کے حقوق پر ضرب آتی ہے تو سب اس کا دفاع کریں، ہمارا تقاضہ ہے کہ اسپیکر کی کرسی سے اس ایوان کے ہر رکن کا تحفظ ہو۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خورشید شاہ کے تیس سالہ رویے کا شاہد ہوں انہوں نے ایوان کی عزت و وقار میں اضافہ کیا ہے، خدانخواستہ کل یہ وقت آپ پر آیا تو ہم آپ کا دفاع کریں گے، جب ہم ساتھیوں کی جڑیں کاٹتے تو جمہوریت کا نقصان ہوتا ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ آج باہر اس لیے احتجاج کیا کہ ہمیں اسپیکر کی کرسی سے مایوسی ہوئی، اس بات کا جواب دیتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ میں نے بھی حلف لیا ہوا ہے، میری وفاداری پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔

ایوان میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق ویر اعظم راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز سید خورشید شاہ کو گرفتار کیا گیا، خورشید شاہ اس ایوان کے سب سے سینئر رکن ہیں۔

انہوں نے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نیب سے پوچھیں کہ انہیں گرفتار کیوں کیا گیا؟ ان کو سوالنامہ بھیجا جا سکتا تھا گرفتار کرنا کیوں ضروری تھا؟ ایسے حالات رہے تو صرف پی ٹی آئی کے بنچز پر لوگ رہ جائیں گے۔


متعلقہ خبریں