صدر ٹرمپ نے سعودی عرب فوج بھیجنے کی منظوری دے دی

نیشنل گارڈز میدان میں اتارے تو احتجاج ختم ہوا، امریکی صدر

فائل فوٹو


صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمہ کے روز سعودی عرب  کے ہوائی اور میزائل سسٹم کے دفاع کے لیے امریکی افواج کا نیا دستہ خطے میں بھیجنے کی منطوری دے دی۔

صدر ٹرمپ کی طرف سے یہ فیصلہ تین دن قبل سعودی  عرب میں  تیل کی تنصیبات پر ہونے والے میزائل  اور ڈرون حملے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

امریکہ نے ایران کو سعودی تیل تنصیبات پر حملے کا براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا ہے جبکہ ایران نے اس کی تردید کی ہے۔

صدر ٹرمپ کے اعلان کے بعد پینٹاگون نے کہا کہ امریکی افواج کی ایک معتدل تعداد ، جو کہ ہزاروں میں ہوسکتی ہے، سعودی عرب بھیجی جائیگی جو بنیادی طور پر دفاع پر معمور ہوگی۔

پینٹاگون نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھیجے جانے والے فوجی سازوسامان کی تفصیلات بھی جاری کردیں۔

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکہ دونوں ملکوں میں میزائل شکن بیٹریاں، ڈرون اور مزید لڑاکا طیارے بھیجنے پر بھی غور کر رہا ہے۔

امریکی وزیر دفاع مارک اسپر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی درخواست کے جواب میں صدر ٹرمپ نے امریکی افواج خطے میں تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افواج کی یہ تعیناتی دفاعی نوعیت کی ہوگی اور بنیادی طور پر ہوائی اور میزائل دفاع پر مرکوز ہوگی۔ ہم سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو فوجی سازوسامان بھی پہنچائیں گے تاکہ وہ مستقبل میں بہتر انداز میں اپنا دفاع کر سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: کھڑے کھڑے ایران کے 15مقامات کو نشانہ بناسکتا ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ

ذرائع کے مطابق امریکہ خطے میں طیارہ بردار بحری جہاز کو غیر معینہ مدت کے لیے رکھنے پر بھی غور کر رہا ہے تاکہ ایران کی طرف سے سعودی عرب پر ممکنہ حملے کا بھر پور جواب دیا جاسکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تازہ دم امریکی دستہ سعودی عرب بھیجنا ایران سے ممکنہ جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔

درایں اثناء ایران نے امریکہ اور مشرق وسطیٰ میں اس کے اتحادیوں  کو انتباع کیا ہے کہ اگر اس پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کے خطے میں سنگین نتائج برآمد ہونگے۔

ایرانی وزیر دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ ایران پر حملہ کرنے کا جواز ڈھونڈ رہا ہے اور اس نے حملہ کرنے کی غلطی کی تو اس کا بھر پور جواب دیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ ایران اپنے دفاع کی پوری صلاحیت رکھتا ہے اور ہر جارحیت کا بھر پور جواب دیا جائیگا۔

اس سے قبل صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ بیک وقت ایران کو 15 جگہوں پہ نشانہ بناسکتے ہیں لیکن وہ فی الحال ایسا نہیں کرینگے۔

یاد رہے کہ یمن میں سعودی اتحاد سے بر سر پیکار ایران کی پشت پناہی میں جنگ لڑنے والی حوثی تحریک نے سعودی تیل تنصیبات پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

سعودی تیل تنصیبات پر حملے کے بعد امریکہ اور ایران خطے میں ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے ہیں اور دونوں ممالک ایک دوسرے پہ سنگین الزامات لگا رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں