کشمیر: 49واں دن، یاور بٹ کی شہادت، سول کرفیو و مکمل بلیک آؤٹ کا اعلان

کشمیر: 49واں دن، یاور بٹ کی شہادت، سول کرفیو و مکمل بلیک آؤٹ کا اعلان

سری نگر: ہمالیائی وادی کشمیر میں کرفیو کے 49 ویں دن بھی بھارت کی قابض درندہ صفت افواج کی جانب سے ظلم و بربریت کی نئی تاریخ رقم کا سلسلہ جاری ہے جب کہ بدنام زمانہ پیلٹ گنز سے لوگوں کے زخمی ہونے کی تعداد بھی ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ بھارت کے ریاستی مظالم کےخلاف احتجاج کرنے والی نوجوان مزاحمتی لیگ نے پمفلٹس جاری کئے ہیں جس میں 25 ستمبر سے تین روزہ سول کرفیو اور مکمل بلیک آؤٹ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پلوامہ ضلع میں قابض بھارتی افواج کے بے رحمانہ اور انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بننے والے 15 سالہ نوعمر یاور احمد بٹ نے جام شہادت نوش کرلیا۔ شہید کو دوران حراست جب بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا تو اس کی حالت غیر ہوگئی جس پر آخری لمحات میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گیا اور ہمیشہ کے لیے امر ہو گیا۔

مقبوضہ وادی کشمیر سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بھارتی افواج نے پیلٹ گنز سے ایک ایسے میاں بیوی کو بھی زخمی کردیا ہے جن کے گھر میں کمانے والا کوئی نہیں ہے اور دونوں اپنی بینائیاں شدید متاثر ہونے کے باوجود ایک دوسرے کے زخموں کی مرہم پٹی بنا دیکھے کرکے ان کے مندمل ہونے کی آس لگائے ہوئے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق حریت فورم نے بھارتی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی من گھڑت افواہ کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حریت رہنما میر واعظ عمرفاروق نے رہائی کے لیے کسی بھی بونڈ پر دستخط نہیں کیے ہیں۔

حریت فورم کے مطابق میر واعظ عمر فاروق پانچ اگست سے اپنے گھر میں نظر بند ہیں اور ان کی رہائی سے متعلق افواہوں میں رتی برابر صداقت نہیں ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق وادی چنار میں گزشتہ 49 روز سے جاری بدترین کرفیو، بے جا پابندیوں اورلاک ڈاؤن کے باعث سگریٹ و تمباکو نوشی میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے جس کی بنیادی وجہ سخت ذہنی و اعصابی دباؤ بتایا جاتا ہے۔

ذرائع ابلاغ نے ماہرین طبی ماہرین کے حوالے سے کہا ہے کہ ہڑتالوں، مواصلاتی پابندیوں، سماجی جکڑ بندیوں، اور معاشی و فکری پریشانیوں کے سبب لوگوں میں نفسیاتی امراض پیدا ہونا فطری امر ہیں۔

ماہرین کے مطابق ذہنی تفکرات سے نکلنے کے لیے عبادات اور ورزش بہترین طریقہ علاج ہیں مگر ایسے افراد کی بھی کمی نہیں ہے جو سگریٹ و تمباکونوشی کے ذریعے راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ بظاہر حقیقی مسائل سے چھٹکارے کی مصنوعی کوشش نہ صرف لوگوں کو مزید پریشانیوں میں مبتلا کردیتی ہے بلکہ ان کے معاشی مسائل بھی بڑھا دیتی ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے عرصے نے وادی میں جگہ جگہ قائم نو اسموکنگ زون کے تصور کو دھندلا دیا ہے اور نہایت اطمینان سے تمباکونوشی کی جاتی ہے۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ہر وقت کے خوف وہراس سے لوگوں میں چڑچڑا پن بھی پیدا ہوتا ہے جو انسانی صحت کے لیے مضر ہے۔


متعلقہ خبریں