امریکہ نے ایران کے متعلق فیصلہ کن اقدام کے لیے اقوام متحدہ سے امید باندھ لی


واشنگٹن: امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وہ خود سفارتکاری کو کامیاب ہونے کے تمام مواقع دینا چاہتے ہیں تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران امریکہ، ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی معاونت حاصل کرنے کی پوری کوشش کرے گا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اقوام متحدہ بھی فیصلہ کن مؤقف اختیار کرے گی۔

سعودی تیل تنصیبات پر حملہ: اقوام متحدہ کی تحقیقات تسلیم نہیں کریں گے، ایران

ہم نیوز کے مطابق امریکی سیکریٹری خارجہ نے یہ بات مؤقر امریکی نشریاتی ادارے ’ABC‘ کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔

سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر ایک ہفتے قبل ہونے والے میزائل اور ڈرونز حملوں کے فوری بعد امریکی سیکریٹری خارجہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان حملوں کا براہ راست ذمہ دار ایران ہے حالانکہ حوثی باغیوں کی جانب سے حملوں کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی۔

تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے بعد ایران اور امریکہ کے درمیان پہلے سے موجود تناؤ میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جب کہ دیگر ممالک کی کوشش ہے کہ فریقین کے مابین موجود کشیدگی کا خاتمہ گفت و شنید اور بات چیت سے کرایا جائے اور دونوں انتہائی اقدام اٹھانے سے گریز کریں کیونکہ اس کا سراسر نقصان خطے کو ہو گا۔

کھڑے کھڑے ایران کے 15مقامات کو نشانہ بناسکتا ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے میں بحیثیت ڈائریکٹر فرائض سر انجام دے چکنے والے موجودہ سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے انٹرویو میں ایک مرتبہ پھر الزام عائد کیا کہ سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ہونے والے حملوں میں کروز میزائل استعمال کیے گئے تھے اوران کی پشت پرایران تھا۔

مائیک پومپیو نے اس سے قبل مؤقر نشریاتی ادارے ’CBS News‘ کو ایک پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہمارے پاس بہت زیادہ ثبوت و شواہد موجود ہیں کہ حملوں میں ایران کے تیار کردہ میزائل سسٹم کا استعمال کیا گیا۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حملوں میں ایران کے ملوث نہ ہونے سے متعلق ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی بات کیوں سنی جارہی ہے؟ انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کا ایران کی خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

جواد ظریف پر سخت تنقید کرتے ہوئے امریکی سیکریٹری خارجہ نے الزام عائد کیا کہ انہوں نے کئی دہائیوں تک جھوٹ بولا اور پھر مستعفی بھی ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی بات کی اتنی حیثیت بھی نہیں ہے کہ اس کا جواب ہی دیا جائے۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کیوں مستعفی ہوئے تھے۔۔۔؟

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز واضح طور پر کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ایرانی عہدے داروں سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اس سے قبل انہوں نے عندیہ دیا تھا کہ ایرانی صدر حسن روحانی سے جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر ملاقات ہوسکتی ہے۔

ایران کے صدر حسن نے اس ضمن میں واضح مؤقف اختیار کررکھا ہے کہ ایران پر عائد امریکی پابندیوں کے خاتمے تک صدر ٹرمپ سے ملاقات ممکن ہی نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں