‘ٹرمپ کا افغان امن معاہدے سے پیچھے ہٹنا تکلیف دہ ہے’



نیویارک/اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ افغان امن معاہدے سے پیچھے ہٹنا تکلیف دہ ہے اور وہ ملاقات میں مذاکرات بحال کرنے کا کہیں گے۔

امریکہ کے تھینک ٹینک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے لوگ جنگ سے تنگ آچکے اور اب وہ امن چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان 2001 جیسے نہیں رہے، اب جنگجووں کو اندازہ ہوگیا ہے کہ وہ پورا افغانستان کنٹرول نہیں کر سکتے اور مذاکرات چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ’ جنگ افغان مسئلے کا حل نہیں ہے، 18 سال بعد بھی طالبان مضبوط ہیں اور مزید 20 سال بھی لڑ سکتے ہیں لیکن سب سے زیادہ نقصان عام شہریوں کا ہو رہا ہے’۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ’ اگر اشرف غنی مجھے طالبان سے مل لینے دیتے تو شائد میں ان کو افغان حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار کر لیتا’۔

ان کا کا کہنا تھا کہ آپ کے پاس دو ہی راستے ہیں جنگ یا مذاکرات، جنگ سے آج تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا اور میں بھی جنگ کا حامی نہیں ہوں۔

پاک بھارت تعلقات

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ’ حکومت میں آنے کے بعد مودی کو پیغام بھجوایا تھا کہ ہمیں مل کر مسائل کیخلاف لڑنا چاہیے لیکن وہاں سے مثبت جواب نہیں آیا’۔

مودی نے اپنی الیکشن مہم میں پاکستان مخالف جذبات کو ابھارا اور پلوامہ حملے کا الزام بھی پاکستان پر لگایا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ہمسایوں کیساتھ امن کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں لیکن بھارت نے خطے جنگ کے خطرے سے دو چار کر رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان بھارت کی وجہ سے تعلقات کشیدہ ہیں، مودی آرٹیکل 370 ہٹا کر کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے، عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ بھارت کو کم سے کم کرفیو ہٹانے کا کہیں۔

عمران خان کہنا تھا کہ’ہم کسی کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے ہیں لیکن دنیا کو چاہیے کہ کشمیر کے معاملے میں مثبت کردار ادا کریں ورنہ دونوں نیوکلیئر ملک ہیں اور کچھ بھی ہو سکتا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ یہ گاندھی کا ہندوستان نہیں ہے بلکہ بھارت پر انتہا پسندانہ سوچ کا راج ہے۔

معیشت اور پاک چین تعلقات

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا خسارے کی صورت میں آپ کو قرض لینا پڑتا ہے اور ہم 70 فیصد خسارہ کم کیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نے معیشت کو درست سمت میں گامزن کیا ہے اور اپنے اخراجات کم کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ’ہمیں اقتدار ملا تو معاشی مشکلات کا سامنا تھا اور چین نے مشکل وقت میں ہماری بہت مدد کی۔

اس سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان میں بھاری سرمایا کاری کی وجہ سے ہماری داخلہ اور خارجہ پالیسی پر اثرات انداز نہیں ہوتا، پاکستان کی سالمیت اور خودمختار پر سی پیک کے کوئی اثرات نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا چین نے 30 سال میں لاکھوں افراد کو غربت سے نکالا اور ہم بھی ان کے طریقے پر عمل کر کے غربت ختم کر سکتے ہیں۔

سعودی عرب اور ایران کی جنگ کی صورت میں پاکستان کے رد عمل سے متعلق عمران خان نے کہا کہ’ میں جنگ پر یقین نہیں رکھتا کیوں کہ یہ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے‘۔

عمران خان نے کہا’میری کوشش ہوگی کہ ہر مسئلہ بات چیت سے حل کیا جائے، آپ طالبان کیخلاف جنگ لڑنے نکلنے تھے اور داعش کا مسئلہ بھی کھڑا ہوگیا ہے‘۔


متعلقہ خبریں