نریندر مودی کے خلاف ہیوسٹن میں مظاہرے ، بھارتی شہری بھی شامل


امریکی شہر ہیوسٹن مودی کے خلاف نعروں سے گونج اٹھا۔ نریندرمودی کے ہیوسٹن میں خطاب کے موقع پر جلسہ گاہ کے باہر بھرپور احتجاج کیا گیا۔

پاکستانی، کشمیری اور سکھ کمیونٹی کی بڑی تعداد میں شرکت کی ۔  بھارتی اور امریکی شہری بھی مظاہرے میں شرکت کےلیے پہنچے۔ این آر جی اسٹیڈیم کےباہر کشمیر کو آزاد کرو ،بھارتی قبضہ ختم کروکے بینرز آویزاں کیے گئے۔

مظاہرین کے بھارتی مظالم کے خلاف اور کشمیریوں کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرین نے مودی کو کشمیریوں کا قاتل قراردے دیا۔

جابر مودی کے خلاف مظلومین میدان میں آ گئے، امریکہ کے کونے کونے سے شہری ہیوسٹن پہنچے، این آر جی اسٹیڈیم کے سامنے مودی کی بربریت کے خلاف احتجاج ہوا تومودی کی ظالمانہ پالیسی سے تنگ بھارتی شہری بھی مظاہرے میں شامل ہوئے۔

اسٹیڈیم کے باہر مودی واپس جاؤ کے بینرز آویزاں تھے، مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پربھارت اور نریندر مودی کے خلاف نعرے درج تھے۔  شرکاء نے شرٹس پہنی ہوئی تھیں جن پر کشمیریوں کے حق میں نعرے درج تھے ۔

پہلی مرتبہ بھارتی پنجاب کے سکھ اور کشمیریوں نے مل کر احتجاج کیا۔

بھارتی پروفیسر اشوک سوائن کہتے ہیں صرف ٹیکساس سے پندرہ ہزار افراد احتجاج میں شرکت کی، مظاہرین میں مسلمان، سکھ، عیسائی، یہودی اور دلت شامل تھے۔

امریکہ میں مقیم پاکستانی اور کشمیری بھی احتجاج میں بھرپور شرکت کی۔

انصاف پسند امریکی بھی بھارتی جبر کے خلاف میدان میں آ گئے۔ امریکی تنظیم الائنس فار جسٹس اینڈ اکاونٹبلیٹی نے کہا ہے کہ ہیوسٹن میں تقریب منعقد کر کے مودی کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم سے توجہ ہٹھانا چاہتے ہیں۔

خالصتان تحریک کے حامیوں نے مودی کے خلاف امریکی عدالت سے بھی رجوع کر رکھا ہے۔

ناقدین نے اس احتجاجی مظاہرے پر سوال اٹھایا ہے کہ کیا تاریخ اپنے آپ کو دُھرا رہی ہے ؟ کیونکہ  انیس سو انتالیس میں بیس ہزار سے زائد لوگ نیویارک میڈیسن اسکوئیر گارڈن میں ہٹلر کے لیے جمع ہوئے اور اب اسی سالوں بعد مودی کے لیے ہزاروں لوگ ہیوسٹن میں اکھٹے ہوئے ہیں۔

مودی سرکار ہٹلر جیسی تاریخ رقم کرنے کے لیے تیار ہے ، ہٹلر نے امریکہ میں اپنی ریلی کے چھ ماہ بعد پولینڈ پر حملہ کر کے جنگ عظیم دوئم کی خونی کہانی شروع کی تھی ۔

مودی سرکار کے خطاب میں بھی انتہا پسندی اور مسلمانوں سے نفرت بھرے جزبات دنیا کے سامنے آئے۔


متعلقہ خبریں