وزیر اعظم نے امریکی صدر سے دوٹوک بات کی، شاہ محمود قریشی


نیویارک: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے امریکی صدر سے دو ٹوک بات کی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیویارک میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے کشمیر کا مسئلہ رکھا ہے اور کشمیر کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے مسئلہ کشمیر پر امریکہ کو اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور امریکی صدر کے درمیان افغان امن عمل پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزیر اعظم نے کہا افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے اور آج بھی مذاکرات کے لیے ذریعے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت صرف امریکہ کی ہی سنے گا اور اب اس معاملے میں بھارت سے بات کرے اور اگر خطے میں خون خرابے سے بچنا ہے تو اقوام متحدہ اور امریکہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ایران کی صورتحال پر بات کی اور واضح مؤقف اپنایا کہ خطہ کسی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا اور اگر بغیر سوچے سمجھے کوئی کارروائی کی گئی تو اس کے بھیانک نتائج ہو سکتے ہیں۔ پاکستان نہیں چاہے گا کہ پاک ایران سرحد پر کوئی معاملات خراب ہوں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ ایران کے ساتھ معاملات حل کرا سکتے ہیں تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔ اس لیے وزیر اعظم دورہ امریکہ کے بعد ایران کے صدر سے ملاقات کریں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ لوگ ایک جیل میں ہیں اور ان کے بنیادی حقوق سلب ہو چکے ہیں۔ کشمیر میں حالات انتہائی خراب ہیں اور مزید خراب بھی ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں عمران، مودی چاہیں گے تو کشمیر پر ثالثی ہوگی، ٹرمپ

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سفارتکاری کوشش کا نام ہے اور ہم کوشش کر رہے ہیں۔ بھارت امریکہ کو بتا رہا ہے کہ کشمیر میں کوئی مسئلہ نہیں ہے جبکہ ہم بتا رہے ہیں کشمیر کا مسئلہ پیچیدہ ہے، دن بدن حالات بگڑ رہے ہیں اور ایٹمی قوتوں کے درمیان معاملات بگڑ سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے امریکی صدر سے کہا ہے وہ خود کشمیر کے معاملات کو براہ راست دیکھ لیں وہاں بنیادی حقوق مکمل طور پر معطل ہیں۔


متعلقہ خبریں