مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 51 واں دن: کاروبار حیات بدستور معطل

مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 51 واں دن: کاروبار حیات بدستور معطل

سری نگر: ہمالیائی وادی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے عائد کردہ جبری ریاستی پابندیوں کا آج 51 واں دن ہے۔ قابض بھارتی افواج کے ظلم  و جبر کے باعث عوام الناس اپنے گھروں میں محصور ہیں، مواصلاتی رابطے منقطع ہیں، دکانیں و کاروبار بند ہیں اور اشیائے خور و نوش سمیت ادویات کی قلت انسانی المیے کو جنم دے رہی ہے۔

انتہا پسند مودی سرکار کی جانب سے لگائی جانے والی ریاستی پابندیاں اور پوری وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کرنے کا حکومتی اقدام بھی لوگوں کے جذبہ حریت کو سرد کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔ وادی چنار کے لوگ سرد ہوتے موسم کے باوجود زندگی کی حرارت سے بھرپور ہو کر حق خود ارادیت کے حصول میں کوشاں دکھائی دے رہے ہیں۔

ٹرمپ نے کشمیر پر خاموشی اختیار کرکے امریکی کردار تہس نہس کردیا، برنی سینڈرز

بھارتی ذرائع ابلاغ نے مقبوضہ وادی کشمیر کے حوالے سے انتہا پسند جنونیوں کی مودی سرکار کے دعوؤں کا پول کھولتے ہوئے لکھا ہے کہ شہر میں کرفیوکے 50 دن مکمل ہونے کے بعد بھی سڑکیں سنسان ہیں، دکانوں پر تالے ہیں، پبلک ٹرانسپورٹ کا نام و نشان نہیں ہے، تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں جب کہ سیکیورٹی فورسز مختلف علاقوں میں اپنے بنکرز بنانے کا سلسلہ تیز کیے ہوئے ہیں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق مقبوضہ وادی کشمیر میں مواصلاتی رابطوں کی معطلی کے باعث انٹرنیٹ اور ای بزنس کے کاموں سے وابستہ کمپنیوں نے ہزاروں افراد کو بیروزگار کردیا ہے جب کہ طلبا و طالبات انتہا سے زیادہ پریشان ہیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کے علاوہ دیگر تمام جماعتوں سے وابستہ لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے اور یا پھر انہیں نظربندی سہنی پڑ رہی ہے۔

نہلے پہ دہلا: عمران خان اور ٹرمپ نے ایک دوسرے کو ٹاسک سونپ دیا

پائین شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے والے ایک بھارتی نامہ نگار نے لکھا ہے کہ پائین شہر میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے اور پتھراؤ کرنے والے نوجوانوں سے نمٹنے کے لئے سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات رکھی گئی ہے۔

بھارتی صحافی کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے شہر کی جامع مسجد کو بدستور مقفل کررکھا ہے اور کسی کو بھی اس کے اندر جانے، اس کے قریب ٹھہرنے اور یا پھر نزدیک گاڑی کھڑی کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

مودی حکومت کے اقدامات کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے والے بھارتی صحافی نے ازخود تسلیم کیا ہے کہ لوگوں کو ان کے بنیادی مذہبی حقوق کی ادائیگی کی بھی اجازت نہیں ہے اور اس ضمن میں بھارت کی قابض افواج انسانیت سوز کردار ادا کررہی ہے۔


متعلقہ خبریں