سعودی عرب پر حملوں کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے کیوں قبول کی تھی؟

سعودی عرب پر حملوں کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے کیوں قبول کی تھی؟

واشنگٹن: یمن کی حوثی ملیشیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملے انہوں نے نہیں کیے تھے لیکن حملوں کی ذمہ داری قبول کرکے دراصل ایران کو ’کور‘ فراہم کیا تھا۔

مؤقر امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جنرل‘ نے بتایا ہے کہ حوثی باغیوں نے یہ بات ان دو سعودی عہدیداران کو بتائی ہے جو حملوں کے بعد سے ان سے بات چیت کررہے ہیں۔

سعودی تیل تنصیبات پر حملہ: اقوام متحدہ کی تحقیقات تسلیم نہیں کریں گے، ایران

وال اسٹریٹ جنرل کے مطابق سعودی عرب کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بات چیت کے دوران حوثی باغیوں نے کہا کہ بقیق اور خریص میں آپریشن ہم نے نہیں کیا تھا اور صورتحال اس قدر سنگین ہوگی اس کا بھی اندازہ نہیں تھا۔ انہوں ںے مؤقف اپنایا کہ ذمہ داری قبول کرنے کے جو اثرات مرتبہ ہوں گے اس کا انہیں کوئی احساس نہیں تھا۔

امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حوثی باغیوں کے رہنماؤں نے بات چیت کرنے والے حکام کو آگاہ کیا کہ ایران، سعودی عرب پر مزید حملوں کی بھی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

حوثی باغیوں کی پیشکش:سعودی عرب پر حملوں کا خاتمہ،اقوام متحدہ کا خیرمقدم

سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے فوری بعد حوثی باغیوں نے اس کی ذمہ داری قبول کرلی تھی لیکن امریکہ نے سب سے پہلے اسے تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا جب کہ اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ حملوں کے لیے عراق کی سرزمین استعمال کی گئی ہے۔

سعودی عرب اور برطانیہ نے بھی حوثی باغیوں کے دعوے کو تسلیم نہیں کیا تھا۔

امریکی اخبار کی شائع شدہ رپورٹ پر تاحال ایران کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے البتہ امریکی الزامات کو اس نے ہمیشہ مسترد کیا ہے۔


متعلقہ خبریں