برطانوی سپریم کورٹ:وزیراعظم کا پارلیمنٹ معطلی سے متعلق فیصلہ غیرقانونی قرار

برطانوی وزیر اعظم نے خفیہ شادی کر لی

فوٹو: فائل


لندن: برطانیہ کی سپریم کورٹ نے وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے پانچ ہفتے کے لیے پارلیمنٹ کی معطلی کو غیرقانونی اقدام قراردے دیا ہے۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا پارلیمنٹ معطل کرنا غیرقانونی قرار دے دیا گیا

برطانیہ کی عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں وزیراعظم بورس جونسن کی جانب سے پارلیمنٹ کو معطل کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دیا ہے۔ اس کے معنی ماہرین قانون کے مطابق یہ ہیں کہ پارلیمنٹ قانونی طور پر معطل نہ ہوئی تھی اور نہ ہے۔ ماہرین کے مطابق عدالتی فیصلے کے تحت تیکنیکی اعتبار سے پارلیمنٹ ابھی تک موجود ہے۔

برطانوی پارلیمنٹ کو 10 ستمبر سے 14 اکتوبر تک کے لیے معطل کردیا گیا تھا۔

ماہرین آئین و قانون کے مطابق عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے سے حقیقتاً برطانیہ میں آئینی بحران پیدا ہوگیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اس وقت نیویارک میں موجود ہیں جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے گئے ہیں۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو پارلیمنٹ میں پہلی شکست

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق برطانوی سپریم کورٹ کے صدر برینڈا ہیلے کا کہنا تھا کہ قانون سازوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ پارلیمنٹ کو کب بلایا جانا چاہیے؟ خبررساں ادارے کے مطابق برینڈا ہیلے کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ معطل کرنے کا فیصلہ غیر قانونی تھا کیونکہ اس سے پارلیمنٹ کو بنا کسی مناسب وجہ کے اپنی آئینی کارروائیاں پوری کرنے سے روکنے کا تاثر پیدا ہوتا ہے۔

برطانوی سپریم کورٹ کے صدر برینڈا ہیلے نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ معطل نہیں ہوئی ہے، یہ تمام گیارہ ججوں کا متفقہ فیصلہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب یہ اسپیکر نے فیصلہ کرنا ہے کہ آئندہ کیا ہوگا۔

پارلیمنٹ کی معطلی برطانوی وزیر اعظم بورس جونسن کی تجویز پر ملکہ برطانیہ الیزبتھ، ریاست کے سربراہ کی جانب سے منظوری کے بعد کی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں