اسلام آباد ہائی کورٹ نے مرتد ہو کر قادیانی ہونے والوں کی تفصیلات طلب کر لیں


اسلام آباد:  اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (ناردا) سے مرتد ہو کر قادیانی ہونے والے 10 ہزار سے زائد افراد کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

الیکشن ایکٹ 2017 میں ختم نبوت سے متعلق شقوں میں تبدیلی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت عدالت عالیہ کے جج شوکت عزیز صدیقی کے ایک رکنی بینچ کے سامنے ہوئی۔ عدالت کی جانب سے مقرر کردہ چار معاونین میں سے ایک پروفیسر حسن مدنی نے کیس میں معاونت کی۔

عدالت میں دائر کردہ درخواست میں کہا گیا تھا کہ نادرا رپورٹ کے مطابق تقریباً دس ہزار افراد نے بطور مسلمان شناختی کارڈ تبدیل کرکے قادیانی مذہب اپنایا ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے حافظ عرفات عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران اسلام چھوڑ کر مرتد ہو جانے والوں کی معلومات سربمہر لفافے میں عدالت کے سامنے پیش کی گئیں۔ جس کے بعد عدالت نے نادرا سے تمام متعلقہ افراد کے بارے میں جامع رپورٹ طلب کر لی۔

عدالت نے نادرا کو حکم دیا کہ تمام 10205 افراد کی عمر، ولدیت اور بیرون ملک سفر کے حوالے سے  تفصیلات فراہم کی جائیں۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ایک شخص صرف پنجاب اسمبلی کی سیٹ حاصل کرنے کے لئے اپنا مذہب تبدیل کر دیتا ہے۔ عدالت نے معاون پروفیسر حسن مدنی سے استفسارکیا کہ ایسا کرنے پر اسلام کیا کہتا ہے؟

پروفیسر حسن مدنی نے جسٹس شوکت عزیز کو جواب دیا کہ اسلام چھوڑنے والے کی وہی سزا ہے جو ایک مرتد کے لیے مقرر کی گئی ہے۔ عدالتی معاون  نے قرآن اور حدیث کی روشنی میں مذہب تبدیل کرنے اور حکومت پرعائد ذمہ داری کے احکامات بیان کئے۔

پروفیسر حسن مدنی نے عدالت کو بتایا کہ قادیانی کافروں سے زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ یہ مسلمان ہیں نا ہی عیسائی۔ قادیانی اسلام کی کچھ چیزوں کو لیتے ہیں اور کچھ کو مسخ کر دیتے ہیں۔ اپنی مذہبی کتابوں میں مسلمانوں کو گالی دیتے اور کافر لکھتے ہیں۔

عدالتی استفسار کے جواب میں پروفیسر حسن مدنی نے بتایا کہ فتح مکہ کے بعد سے غیر مسلموں کے حرمین شرفین (مکہ و مدینہ) میں داخلے پر پابندی ہے۔

گزشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کے معاملے پر چار معاونین مقرر کئیے تھے۔ معاونین میں ڈاکٹر محسن نقوی، صاحبزادہ ساجد الرحمن، مفتی حسین بنوری اور ڈاکٹر حسن مدنی شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں