وزیراعظم آج سہ فریقی کانفرنس کی صدارت کریں گے

وطن واپسی پر وزیراعظم کے طیارے میں تکنیکی خرابی

نیویارک: وزیراعظم عمران خان مشن کشمیر کے حوالے سے آج بھی نیو یارک میں مصروف دن گزاریں گے ۔

ذرائع کے مطابق عمران خان کی آج ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد ، ناروے کی وزیراعظم ارینا سولبرگ اورملینڈا اینڈ بل گیٹس فائونڈیشن کے سربراہ بل گیٹس سے بھی ملاقات کریں گے۔

اس کے علاوہ وزیر اعظم آج نفرت انگیز مواد کیخلاف حکمت عملی کیلئے رائونڈ ٹیبل کانفرنس میں بھی شریک ہوں گے جبکہ پاکستان، ترکی ملائیشیا پرمشتمل سہ فریقی کانفرنس کی صدارت کریں گے۔

عمران خان آج غیر ملکی صحافیوں کے ساتھ ورکنگ لنچ پر میٹنگ کریں گے، اس کے علاوہ وہ  نیویارک ٹائمز کے ادارتی بورڈ کے ارکان سے ملاقات بھی کریں گے۔

گزشتہ روز بھی وزیراعظم عمران خان نے نیویارک میں ایک مصروف دن گزارا اور مختلف فورمز پر کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر سے پردہ اٹھایا۔

اقوام متحدہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمیں خوف ہے کہ بھارت مقبوضہ خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کرفیو ہٹانے سے حالات مزید خراب ہوں گے اور جو کچھ ہوا اس کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانے کی کوشش کی جائے گی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پلوامہ حملے کا الزام پاکستان پر لگایا گیا لیکن جب ہم نے ثبوت مانگے تو ہم پر حملہ کیا گیا جس کا پاک فضائیہ نے بھرپور جواب دیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت گزشتہ چھ سال سے انتہا پسندوں کی حکومت ہے اور مسلمانوں کی نسل کشی کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ’جب میں نے حکومت سنبھالی تو مودی کو مذکارات کی دعوت دی تھی لیکن اس کا مثبت جواب نہیں دیا گیا‘۔

پریس کانفرنس کا کہنا تھا بھارت چھ سال میں بہت تبدیل ہوچکا ہے، اب وقت ہے کہ عالمی رہنما اپنا کردار ادا کریں بصورت دیگر دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے آسکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جو بھی کشمیر میں ہو رہا ہے اس کی ذمہ داری اقوام متحدہ پر بھی عائد ہوتی۔

پاکستان کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 50 دن سے 80 لاکھ کشمیریوں کو گھروں میں قید کر رکھا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان اور ٹرمپ نے ایرانی صدر سے بات کرنے کا کہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ٹرمپ کے بعد صدر روحانی سے بات ہوئی تھی اور میں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ پاکستان ثالثی کی کوششیں کر رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات بحال کرانے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں