کشمیر:51 دن میں 13ہزار بچے لاپتہ، خواتین نے بھی مودی حکومت کو جھوٹی کہہ دیا

کشمیر:51 دن میں 13ہزار بچے لاپتہ، خواتین نے بھی مودی حکومت کو جھوٹی کہہ دیا

سری نگر: مقبوضہ وادی جموں و کشمیرکے مکینوں پر ریاستی جبر و تشدد اور ظلم و بربریت کی نئی تاریخ رقم کرنے والی مودی حکومت کے دور میں مظلوموں سے ان کے دل کا چین اور آنکھوں کا سرور بھی چھینے جانے لگے ہیں۔ جی ہاں! یہ انکشاف ممتاز ماہر تعلیم اور بھارتی پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سعیدہ حمید نے کیا ہے جو ایک وفد کے ہمراہ ہمالیائی وادی چنار کا پانچ روزہ دورہ مکمل کرکے نئی دہلی پہنچی ہیں۔

ترک صدر نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر اٹھا دیا

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعیدہ حمید نے دعویٰ کیا ہے کہ جب سے مودی حکومت نے مقبوضہ وادی کشمیر سے آئین کی شق 370 کا خاتمہ کیا ہے اس کے بعد سے اب تک کے 51 دنوں میں مقبوضہ وادی سے 13 ہزار سے زائد بچے لاپتہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے بتایا ہے کہ وہاں حالات کافی خراب ہیں، لوگ خوف کے سائے میں جی رہے ہیں اور متعدد وکلا بھی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق سعیدہ حمید کی قیادت میں پانچ رکنی خواتین کے وفد نے 17 سے 21 ستمبر کے درمیانی عرصے میں مقبوضہ کشمیر کے تین اضلاع کے 51 گاؤں کا دورہ کیا جس پر اپنی رپورٹ مرتب کی۔

دورہ کرنے والے وفد میں نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی جنرل سکریٹری اینی راجہ، پرگتی شیل مہیلا سنگٹھن کی جنرل سکریٹری پونم کوشک، پنجاب یونیورسٹی سے سبکدوش والی پروفیسر کنول جیت کور اورجواہر لال نہرو یونیورسٹی کی ریسرچ اسکالر پنکھڑی ظہیرشامل تھیں۔

وفد میں شامل خواتین نے صحافیوں کو بتایا کہ 51 دن گزر جانے کے باوجود حالات معمول پر آنے کے کوئی آثآر نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی دعوے جھوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پرسنسر شپ جیسی صورتحال ہے تو سچائی سامنے نہیں آرہی ہے۔

مقبوضہ وادی کشمیر کے اضلاع شوپیاں، پلوامہ اور باندی پورا کا دورہ کرکے اپنی آنکھوں سے صورتحال دیکھنے والی خواتین نے کہا کہ لوگ فوج سے خوفزدہ ہیں کیوںکہ فوج ان پر زیادتی کر رہی ہے. انہوں نے اعتراف کیا کہ فوج ان پر ظلم و ستم ڈھا رہی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 51 واں دن: کاروبار حیات بدستور معطل

مقبوضہ وادی کی صورتحال کے متعلق انہوں نے بتایا کہ شب آٹھ بجتے ہی گھروں کی روشنی بجھانی پڑتی ہے، دکانیں اور کالج سے لے کر پورا شہر بند پڑا ہے، ٹرانسپورٹ اور مواصلاتی ذرائع معطل ہیں جس کی وجہ سے لوگو ں کی معاشی و اقتصادی حالت بہت خراب ہوگئی ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مسلم ویمنز فورم کی سعیدہ حمید نے کہا کہ ہم سب انتہائی دل گرفتہ ہوکر لوٹی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات کو دیکھ کر  دل خون کے آنسو روتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پورا شہر خاموش ہے، دکانیں کھلتی نہیں ہیں، فصلیں برباد ہوگئی ہیں، سیب کی فصل تباہ ہوگئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دس سے بارہ اور 22-24 سال کے 13ہزار لڑکے غائب ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غائب ہونے والے بچوں کے گھروالوں کو نہیں معلوم کہ وہ کہاں ہیں؟ اور فوج کے جوان ان کے بچوں کو کہاں لے گئے ہیں؟

ذرائع ابلاغ کے مطابق کشمیرکی سرزمین پہ جنم لینے والی سعیدہ حمیدہ نے کہا کہ جموں و کشمیر سے متعلق آئین کی دفعہ 370 کو ختم کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کشمیر میں ترقی نہیں ہوئی ہے جبکہ سچائی یہ ہے کہ 1934 سے ہی وہاں تعلیمی میدان میں بے پناہ ترقی ہوئی ہے اورترقی کے مختلف حوالوں سے بھی کشمیر دیگر ریاستوں سے بہتر ہے۔

بھارتی صحافیوں کو وکیل پونم کوشک نے بتایا کہ جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن کے دفتر پر تالا لگا ہوا ہے اور وکیلوں کو پیپلز سیکورٹی قانون میں گرفتار کر کے آگرہ، جالندھراور فریدآباد کی جیلوں میں قید رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار وکلا کے گھروالوں کو یہ بھی نہیں بتایا جارہا ہے کہ ان کے عزیز کہاں اور کس حال میں ہیں؟

ٹرمپ نے کشمیر پر خاموشی اختیار کرکے امریکی کردار تہس نہس کردیا، برنی سینڈرز

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی خواتین تنظیم سے وابستہ اینی راجہ نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے کسانوں، وکلا، ڈاکٹروں، نرسوں، اسکول و کالجوں کے طلبہ، پروفیسروں اور خواتین سے ملاقات کی۔ ان سب کا کہنا تھا کہ انہیں مرکزی حکومت نے دھوکہ دیا ہے اور فوج ان پر ظلم و زیادتی کر رہی ہے۔ اینی راجہ نے تسلیم کیا کہ لوگوں میں فوج کے حوالے سے کافی غصہ ہے۔

مقبوضہ وادی کشمیر کا دورہ کرنے والی خواتین نے مطالبہ کیا کہ گرفتار افراد کو فوراً رہا کیا جائے، جھوٹی ایف آئی آرختم کی جائے، حالات کو معمول پر لایا جائے، مواصلاتی نظام کو بحال کیا جائے، فوج کے ظلم و زیادتی کی انکوائری کرائی جائے اور آئین کی شق 370 کو بحال کیا جائے۔


متعلقہ خبریں