‘پاکستان قابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افرائی کرے’


اسلام آباد: ماہرین نے حکومت پر زور دیا ہے کہ  پاکستان قابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افرائی کرے۔

یہ بات انہوں نے آج  نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

پریس کانفرنس میں 26 اور 27 ستمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے پاکستان قابل تجدید توانائی سمٹ 2019 کی اہمیت کو اجاگرکیا گیا۔

ورلڈ ونڈ انرجی ایسوسی ایشن کے اشتراک سے عالمی 100 فیصد رینیو ایبل انرجی پلیٹ فارم پاکستان سمٹ کا انعقاد کر رہا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئر مین گلوبل 100 فیصد رینیو ایبل انرجی پلیٹ فارم پاکستان ونائب صدر  ایئر مارشل (ر) شاہد حامد نے کہاکہ رینیوایبل انرجی سمٹ 2019 میں شرکت کے لئے آنے والے غیر ملکی مندوبین کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  روایتی ایندھنوں کو متبادل توانائی جیسے ہوا، شمسی، بائیوگیس، بایوماس، وغیرہ کی جگہ لینے کی اہمیت پر زور دیا جائے۔

انہوں نے  کہا کہ حکومت سے بات چیت کے دوران 2030  تک 30 فیصد قابل تجدید توانائی کے حصول پر اتفاق رائے ہواہےاور پاکستان رینیوایبل انرجی سمٹ 2019 کا موضوع بھی یہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قابل تجدید توانائی سے متعلق منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی کوشش کرنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہئے۔

ان کا کہنا تھا  کہ اگر ہم 2030 تک یہ ہدف حاصل کرنا چاہتے ہیں تو حکومت کو ایسی سرمایہ کاری کے حوالے سے آسان پالیسیاں بنانے کے لئے خصوصی اقدامات کرنے چاہئیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی  اور صدر ڈبلیو ڈبلیو ای اے ہون پیٹر رائے نے کہا کہ رینیوایبل انرجی سمٹ کے شعبے کی تمام ایسوسی ایشنیں فرق پیدا کرنے کے لئے متحد ہو رہی ہیں کیونکہ گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجوں سے نمٹنا وقت کی اہم ضرورت ہے

اس موقع پر جرمنی سے آئے ہوئے جنرل سکریٹری ڈبلیو ڈبلیو ای اے جناب اسٹیفن گسانگر نے کہا کہ پاکستان رینیوایبل انرجی کے حوالے سے لمبا فاصلہ طے کرچکا ہے، لیکن اب بھی اس میں بہتری کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کے متبادل وسائل کو فروغ دینے کے لئے کی جانے والی کوششوں اور مباحثے کو دیکھ کر اچھا لگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس شعبے کو فروغ دینے میں حائل رکاوٹوں کا تعلق معاشیات، ٹیکنالوجی یا وسائل کی کمی سے نہیں بلکہ قواعد، ضوابط اور پالیسیوں جیسی چھوٹی رکاوٹوں سے ہے،جبکہ ان رکاوٹوں کو با آسانی دور کیا جاسکتا ہے۔

ٹرانسیٹلانٹک انرجی کے سی ای او وقاص قریشی نے کہا کہ حکومت رینیوایبل انرجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لئے پالیسیاں بنائے۔

انہوں نے یہ کہا کہ صدر پاکستان بھی رینیوایبل انرجی سمٹ 2019 میں شرکت کر رہے ہیں اور انہیں نہ صرف اس میں شرکت کرنی چاہئے بلکہ اس اہم شعبے کو اولین ترجیحات میں شامل کرنا چاہیے۔


متعلقہ خبریں