احد چیمہ کی اہلیہ سے ملاقات! دہرا معیار سامنے آگیا


لاہور: پنجاب کی بیوروکریسی نے نیب کی جانب سے احد چیمہ کو ان کی اہلیہ سے ملاقات کرانے کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔

بیوروکریسی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ غیر جانبدار اور شفاف احتساب پبلک سروس کا بنیدادی اصول ہے اور کوئی سرکاری ملازم اس سے بالاتر نہیں ہے۔

چیئرمین نیب سے اس توقع کا اظہارکیا گیا ہے کہ وہ احد چیمہ کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کریں گے جیسے کہ انھوں نے ماضی میں انصاف کا بول بالا کیا ہے۔

نیب کے جاری بیان کے مطابق احد چیمہ کی ملاقات ان کی اہلیہ سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کرائی گئی اور ملاقات کی باقاعدہ تصویر بھی جاری کی گئی۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کی اہلیہ نے ملاقات کے بعد الزام عائد کیا کہ ان کے خاوند کا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے۔

لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ کو 11 روزہ ریمانڈ پر نیب نے زیر تفتیش رکھا ہوا ہے اور ان پر آشیانہ ہائوسنگ سوسائٹی اسکیم کے حوالے سے سنگین نوعیت کے الزامات ہیں۔

بیوروکریسی سے تعلق رکھنے والی احد چیمہ کی اہلیہ صائمہ احد نے اپنے خاوند پر عائد کئے جانے والے الزامات کو یکسر بے بنیاد قرار دیا اوربکتر بند میں انھیں لانے لے جانے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

میڈیا کے مظابق انھوں نے دوران ملاقات اپنے خاوند کو یقین دہانی بھی کرائی کہ انھیں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے، پوری بیوروکریسی ان کے ساتھ کھڑی ہے۔

Image may contain: one or more people and people sitting

نیب کے ترجمان نے صائمہ احد کی جانب سے لگائے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ نیب کے پاس ٹھوس ثبوت و شواہد موجود ہیں اور یہی وجہ ہے کہ عدالت نے ان کا 11 روزہ ریمانڈ دیا ہے ۔

ترجمان نیب کے مطابق اگر نیب کے پاس ٹھوس ثبوت نہ ہوتے تو عدالت کبھی بھی ریمانڈ نہ دیتی اور گرفتار ملزم کو رہا کر دیتی۔

نیب کی جانب سے کرائی جانے والی ملاقات کے بعد ملک کے طول و عرض میں آئینی و قانونی حلقوں میں یہ بحث البتہ زور پکڑ گئی ہےکہ نیب نے کس قانون کے تحت ریمانڈ پر موجود ملزم کو اہلیہ سے ملاقات کی اجازت دی؟

قانونی ماہرین کے مطابق ریمانڈ پر موجود ملزم کو کسی سے بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے اگر اشد ترین ضرورت پڑ جائے اور ملاقات ناگزیر ہو تو پھر باقاعدہ جج کی منظوری سے  ایک سرکاری افسر کی موجودگی میں کرائی جاتی ہے۔

اس ضمن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ریمانڈ پر موجود ملزم کی جان کا تحفظ انتہائی ضروری ہوتا ہے کیونکہ امکانات ہوتے ہیں کہ کوئی بھی دوران ملاقات اسے کسی کی ایما پر نقصان پہنچانے کی کوشش کرسکتا ہے۔

سیاسی حلقوں میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پوری شدت سے یہ سوال بھی گردش کررہا ہے کہ جس انسانی ہمدردی کا مظاہرہ احد چیمہ کیس میں کیا گیا وہ ڈاکٹر عاصم حسین، شرجیل میمن، مشتاق رئیسانی سمیت دیگر ملزمان کے کیس میں دیکھنے کو کیوں نہیں ملا؟

احد چیمہ کو بکتر بند گاڑی میں لانے اور لے جانے پر اعتراض کرنے والی صائمہ احد کو کیا نہیں معلوم کہ سابق صدر آصف زرداری، ڈاکٹر عاصم حسین، شرجیل میمن، بلوچستان کے مشتاق رئیسانی سمیت دیگر بکتر بند گاڑی ہی میں لائے جاتے رہے ہیں؟

پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتیں اسی ضمن میں بار بار دہرے معیار کا الزام عائد کرتی آرہی ہیں۔

احد چیمہ ہی کے کیس خلاف روایت و قانون یہ بات بھی سامنے آئی کہ جب انھیں نیب گرفتار کر چکی تھی تو پروموشن بورڈ نے انھیں اگلے گریڈ میں ترقی دینے کا نوٹی فکیشن جاری کیا، اگر کسی افسر کے خلاف تحقیقات ہورہی ہوں تو اسے اگلے گریڈ میں کلیئر ہونے تک ترقی نہیں دی جاتی۔


متعلقہ خبریں