ٹرمپ دراصل مودی کا مذاق اڑاتے ہیں: بھارتی میڈیا سمجھ گیا

ٹرمپ دراصل مودی کا مذاق اڑاتے ہیں: بھارتی میڈیا سمجھ گیا

اسلام آباد: نریندر مودی کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملانے والے جنونی ہندوؤں کے ترجمان میڈیا کو بھی اچانک اپنے وزیراعظم کی عالمی سطح پر ہونے والی بھرپور بے عزتی کا احسا س پوری شدت سے ہوگیا ہے جس کے بعد ملک کے طول وعرض میں یہ بحث شدت اختار کر گئی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کے مودی کی تعریف کرتے ہیں؟ مذاق اڑاتے ہیں؟ اور یا پھر طنز کے تیر برساتے ہیں؟

عمران خان: واشنگٹن، ریاض اور تہران کے درمیان پل کا کردار ادا کرسکیں گے؟

بھارتی ذرائع ابلاغ میں یہ بحث اس وقت شروع ہوئی جب امریکی صدر نے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات میں نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی اتنے مقبول ہیں جیسے امریکہ کے معروف گلوکار اور اداکار ایلوس ایرون پریسلے تھے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر نے گزشتہ دو ماہ میں دوسرے مرتبہ ایسی مثال دی ہے جس کی وجہ سے ان کی نیت پر شک ہونے لگا ہے کیونکہ اگر وہ ابراہم لنکن یا کینیڈی سے تشبیہہ دیتے تو بھارت کو اچھا لگتا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ نے اپنی وزارت خارجہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس بات کا فوری طور پر نوٹس لے اورامریکی انتظامیہ تک یہ بات پہنچائی جائے تاکہ کسی اور ملک کا سربراہ ایسی ہمت نہ کرے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق کسی بھی ملک کے سربراہ کا موازنہ کسی اداکاریا گلوکار سے کرنا مناسب نہیں ہے۔

کشمیر:51 دن میں 13ہزار بچے لاپتہ، خواتین نے بھی مودی حکومت کو جھوٹی کہہ دیا

بھارتی خبررساں ایجنسی کے مطابق 26 اگست 2019 کو بھی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نریندر مودی کے جواب نہ دینے پر کہا تھا کہ حقیقت میں ان کی انگریزی بہت اچھی ہے لیکن وہ اس وقت بات کرنا نہیں چاہتے ہیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے اس طرح کے عمل کو کسی بھی طرح دوستی کا نام نہیں دیا جا سکتا ہے کیونکہ دو ممالک کے تعلقات میں سربراہان کی دوستی کوئی معنی نہیں رکھتی ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی نسبت صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے دونوں مرتبہ ہونے والی ملاقاتوں میں نہایت مؤدبانہ طریقہ اپنایا اور اس مرتبہ تو انہیں اہم ترین سفارتی مشن بھی سونپا ہے جس پر خود ان کی اپنی سیاسی زندگی کا بڑی حد تک انحصار ہے۔


متعلقہ خبریں