شاہد خاقان عباسی نے اپنے تحریری بیان میں عدالت کو کیا بتایا؟


اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے احتساب عدالت میں پیش کیے گئے 9 صفحات پر مشتمل تحریری بیان کے مندرجات  ہم نیوز نے حاصل کرلئے ہیں۔ 

شاہد خاقان عباسی نے اپنے تحریری بیان میں کہاہے کہ نیب نے اثاثوں، آمدن، اخراجات اور بینک اکاؤنٹس کا 20 سالہ ریکارڈ مانگاہے۔ دو دہائیوں پر محیط فنانشل تفصیل فراہم کرنا شاید اکثریت کے لیے ممکن نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم نے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ نیب کے لیے ثبوت کا حصول ثانوی حیثیت رکھتا ہے، اصل مقصد تضحیک اور ہراساں کرنا ہے،نیب نے ٹیکس ادائیگیوں کو نظر انداز کر کے ٹیکس سے متعلق کوئی سوال نہیں پوچھا۔

شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ نیب نے حکومتی افسران کو گرفتاری کی دھمکیاں دے کر میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا،مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کی گرفتاری بھی وعدہ معاف گواہ نہ بننے کے باعث ہوئی ہے۔

انہوں نےاپنے تحریری بیان میں سوال اٹھایاہے کہ  اگر میں نے اختیارات کا غلط استعمال کیا تو مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق یہاں کیا کر رہے ہیں؟ کیا یہ انصاف کا قتل عام نہیں؟ اگر میں نے اختیارات کا غلط استعمال کیا تو اس سے کسی کو کیا فائدہ پہنچایا؟

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھ پر کرپشن کا الزام بھی لگایا گیا، بتائیں کہ کس سے کرپشن کے ہیسے وصول کیے؟ اگر حکومت کسی سے خوفزدہ ہوتی ہے تو اس کے خلاف میڈیا ٹرائل شروع کر دیتی ہے،اس سب کے لیے واحد کوالیفیکیشن آپ کی اپوزیشن جماعت سے وابستگی ہے۔

سابق وزیراعظم نے اپنے بیان میں لکھا کہ پاکستان کا ایل این جی ٹرمینل دنیا بھر کا سستا ترین منصوبہ ہے جو سو فیصد کپیسٹی پر چل رہا ہے، فرنس آئل کے مقابلے میں ایل این جی ٹرمینل سے بجلی کی پیداوار سے قومی خزانے کو ایک کھرب روپے کی بچت ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: شاہد خاقان کا احتساب عدالت کے جج سے مکالمہ ،لائیو ٹرائل کا مطالبہ کردیا


متعلقہ خبریں