سرخاب کا پر ہی نہیں آواز اور رقص بھی انوکھا ہے


اسلام آباد: سرخاب کا شمار اپنے رنگین پروں کے باعث دنیا کے خوبصورت ترین پرندوں میں ہوتا ہے۔ لیکن صرف پر ہی نہیں سرخاب کی آواز اور رقص بھی انوکھا ہے۔

اردو ادب میں اسی پرندے کے پر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ “اسے کونسا سرخاب کا پر لگا ہوا ہے” اور یہ ایک ضرب المثل کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ لیکن اس نایاب پرندے کے متعلق بہت لوگ ناواقف نظر آتے ہیں۔

اونچے درختوں پر بسیرا کرنے والے اس خوبصورت پرندے کی 35 سے زیادہ اقسام ہیں۔ جس میں سنہرا سرخاب، عام سرخاب، اور پٹے دار سرخاب بہت مشہور ہیں۔

سرخاب

سرخاب فارسی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے سرخ رنگ میں ڈوبا ہوا۔ اردوزبان میں یہ لفظ فارسی سے لیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلی دفعہ  سرخاب کا لفظ 1603ء میں عبدل دھلوی کے “ابراہیم نامہ” میں استعمال کیا گیا تھا۔

سرخاب کے بارے میں ڈپٹی نزیر احمد نے 1885 میں اپنی تصنیف فسانہ مبتلا میں کہا تھا

“حالت تو اس قدر خستہ و خراب اور اس پر آزادی کا سرخاب”

( 1885ء، فسانۂ مبتلا، 111)

1810 میں میرتقی میر کے کلیات میں بھی اسی پرندے کا ذکر پایا جاتا ہے۔

نہ قشقل نہ سلی نہ سرخاب ہے
تمام ان کے لو ہو سے سرخ آب ہے

( 1810ء، کلیات میر، 1083 )

سرخاب دنیا بھر میں سب سے زیادہ آسٹریلیا میں پائے جاتے ہیں۔ یہ پرندہ اپنی انوکھی دم اور پروں کے علاوہ خوبصورت حرکتوں اور طوطے کی مانند نقل اتارنے کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔

خوبصورتی کے لئے مشہور اس پرندے کی جسامت کی بات کی جائے تو نر سرخاب لمبائی میں مادہ سے بڑا ہوتا ہے۔ نر 80 سے 100 سینٹی میٹر جب کہ مادہ 74 سے 84 سینٹی میٹر لمبی ہوتی ہے۔ تاہم مختلف اقسام کے سرخاب کی جسامت میں بھی فرق ہوتا ہے۔

سرخاب کا وزن ایک کلو یا اس سے کم ہوتا ہے۔ پروں کا رنگ بادامی سرخ ہوتا ہے جس میں اوپر والے پر نیچے کے مقابلے میں زیادہ گہرے ہوتے ہیں۔

گردن کے ارد گرد لال یا بھورے رنگ کی کلغی ہوتی ہے جب کے ٹانگیں اور پاؤں سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں۔

نر سرخاب مادہ کے مقابلے زیادہ خوبصورت اوردلکش ہوتا ہے۔ نرپرندہ خوبصورت رنگوں سے سجا ہوتا ہے۔

لیکن نر کے مقابلے میں مادہ بہت کم رنگوں سے مزین ہوتی اور تقریبا ایک عام گھریلو مرغی کی طرح دکھائی دیتی ہے۔

سرخاب دن بھر کھیتوں اور جھاڑیوں میں اپنی خوراک تلاش کرتا ہے۔ اس کی پسندیدہ خوراک اناج اور کیڑے مکوڑے ہیں۔

امید ہے کہ اگلی دفعہ کوئی کہے گا کہ ‘تمہارے سر پہ کون سا سرخاب کا پر لگا ہے’ تو آپ برا نہیں منائیں گے۔


متعلقہ خبریں