’جنوبی ایشیا میں جوہری تصادم کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے‘


اسلام آباد: ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) و چیئر پرسن ساؤتھ ایشین اسٹریٹیجک سٹیبلٹی انسٹیٹیوٹ (ساسی) ڈاکٹر ماریہ سلطان کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں جوہری تصادم کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔

بحر ہند میں بڑھتی ہوئی نیوکلیرائزیشن، جنوبی ایشیاء پر اثرات کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پوری عالمی برادری کشمیر کی صورتحال سے آگاہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 52 روز سے کرفیو کے باعث کشمیری محصور ہیں، کشمیریوں کو ادویات، خوراک سمیت بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے، ان پر دباؤ ہے کہ بھارت کا حصہ بن جاؤ یا ریاست کی شہریت سے محروم ہوجاؤ۔

ڈاکٹر ماریہ سلطان کا کہنا تھا کہ پورے خطے کی اقتصادی، سیاسی اور معاشی ترقی کی راہ تنازعات کے باعث خطرے سے دوچار ہے، بھارت کی بحر ہند میں بڑھتی ہوئی عسکری سرگرمیاں خطرناک ہیں، بھارت مسلسل بحر ہند میں نیوکلرائزیشن کو ہوا دے رہا ہے۔

سینمینار سے خطاب میں ایڈیشنل سیکرٹری ایشیا پیسفک خارجہ ظہور احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کبھی بھی خطے میں نئی ٹیکنالوجی لانے کا سبب نہیں رہا، پاکستان نے بھارت کی پہل کے بعد اسٹریٹجک توازن کیلئے جوھری توانائی کی طرف رجوع کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے عزائم خالص ذاتی سیکیورٹی ضروریات سے آگے کے ہیں، بھارتی بحریہ 50 سال سے جوہری آبدوزوں کی طرف رجوع کیے ہوئے ہے اور اسی شعبے میں مہارت کے لیے کئی دہائیوں سے کوشاں ہے۔

ظہور احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کا جوھری پروگرام اپنے دفاع اور جواب کیلئے ہے، پاکستان کے عزائم ہرگز جارحانہ نہیں بلکہ طاقت کے توازن کیلئے ہیں، بھارت جھوٹے فلیگ آپریشنز کیلئے در اندازی اور دیگر الزامات عائد کرچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چند ماہ پہلے اپنی سمندری حدود میں بھارتی آبدوز کو ڈھونڈ کر باہر بھیجنے پر مجبور کر چکاہے جب کہ دوسری جانب پاکستان نے ہر ممکن طور پر جارحیت کی بجائے تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔


متعلقہ خبریں