چینی لوگ بوڑھے کیوں نہیں ہوتے؟

چائنیز بوڑھے کیوں نہیں ہوتے؟

بوڑھاپا کیا ہے؟ کیا یہ وقت کے ساتھ ساتھ جسمانی اعضاء کا کمزور ہونا اور جسم کے ڈھلنے کا نام ہے یا پھر اسے ذہنی و نفسیاتی کمزوری قرار دیا جا سکتا ہے؟

انسان بچپن، جوانی اور پھر بوڑھاپے کی سیڑھیاں چڑھتا ہے اور پھر وقت کے ساتھ کمزور ہونا چلا جاتا ہے لیکن کیا اس کی وجہ سے انسان جینا چھوڑ دے اور سوچ لے کہ سب ختم ہو گیا ہے، اب میں بوڑھا ہو گیا ہوں مجھے صرف اور صرف آرام کی ضرورت ہے؟

یہ سوچ، خیال، تصورہمارے ملک پاکستان میں تیزی سے پنپنے لگا ہے۔ بچے جوان ہو جاتے ہیں تو ماں باپ کہتے ہیں اب ہم کیا تیار ہوں، کیا سجیں دھجیں، اب بچوں کا وقت ہے انہیں زندگی کی تمام رعنائیوں سے محظوظ ہونا چاہیئے۔

حال ہی میں چین کے دورے کے دوران غیرملکیوں کو دیکھ کر یہ انداز ہوا ہے کہ اس عمر بھی کس جواں مردی سے عمر رسیدہ افراد زندگی کے تمام خوبصورت لمحوں سے فیضاب ہوتے ہیں۔ گویا بوڑھا اور جوان بھی انسان جسمانی کمزوری سے کم اور اپنی سوچ کے زاویوں سے زیادہ ہوتا ہے۔

بیجنگ میں ٹیمپل آف ہیون پارک یوں تو سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہے جہاں پر دنیا جہاں سے غیرملکی افراد چینی تہذیب و ثقافت سے آشنا ہوتے ہیں لیکن ٹیمپل آف ہیون پارک کی ایک اور خوبصورتی نے مجھے سب سے زیادہ اپنی طرف متوجہ کیا۔ میں نے دیکھا کہ عمر رسیدہ خواتین اور مرد اس پارک میں جوانوں کے بیچ میں بیٹھ کر لڈو، تاش اور اس جیسے دیگر روایتی کھیل کھیلتے اور ہنستے مسکراتے نظر آئے۔

خوشی کا احساس ان کے چہرے کی جھریوں کو مدھم کر دیتا تھا، یہ احساس نہیں ہوتا تھا کہ یہ شخص بوڑھا ہے بلکہ یوں لگتا کہ وہ اپنی زندگی کے تمام لمحوں کو بہترین انداز میں گزار رہا ہے۔

چینی جہاں اپنی خوارک کا بہت زیادہ خیال رکھتے ہیں ، وہی وہ ورزش لازمی کرتے ہیں، وہ زندگی کو بھی بھرپور اندازمیں جیتے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ انکے درمیان بوڑھے اورجوان کا فرق کم محسوس ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انکے بوڑھے بھی جوانوں کے بیچ میں نظر آتے ہیں اور زندگی کی تمام سرگرمیوں میں اپنے بچوں کی خوشیوں کے ساتھ چلتے ہیں۔

چینی اس لیے بھی بوڑھے نہیں ہوتے کہ وہ کسی بھی چیز کو اپنے سر پر سوار نہیں کرتے۔ یہ لوگ صحت مند ہونا، بہترین وقت گزارنا، گھر سے باہر سیر تفریح ، سماجی رابطے اور زندگی کی تمام رنگنیوں سے لطف اندوز ہونے کو ہی زندگی گردانتے ہیں۔


متعلقہ خبریں