این آئی ٹی بی کے اختیارات میں توسیع کا بل منظور

اس بار ہوائی اڈے نہیں دیں گے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی) کے اختیارات میں توسیع کا بل اتفاق رائے سے منظور کر لیا ہے۔

بل وزارت آئی ٹی کی جانب سے پیش کیا گیا۔

بل کے متن کے مطابق آئی ٹی بورڈ وفاقی حکومت کو ای گورننس کے تحت چلانے کے لیے اقدمات کرے گا، وفاقی حکومت اور تمام ڈویژنز کو ای گورننس کے تحت لایاجائے گا، ساتھ ہی آئی ٹی بورڈ وزارتوں میں ای گورننس کی تربیت اور سہولت کاری کے لیے اقدامات بھی کرے گا۔

بل کی رو سے نیشنل آئی ٹی بورڈ صوبائی حکومتوں کی معاونت بھی کرسکے گا ساتھ ہی این آئی ٹی بی گڈ گورننس کے لیے کسی بھی وزارت یا دویژن کے ڈیٹا کو سیکیورٹی بھی فراہم کرے گا۔

کمیٹی میں پیش یے گئے بل کے متن کے مطابق تمام وزارتیں بوقت ضرورت این آئی ٹی بی کے ڈیٹا بیس سے مستفید بھی ہوسکیں گی، حکومت کے مابین روابط اور اداروں کے درمیان تعاون کا کام بھی سرانجام دیا جا سکے گا۔

بل کے تحت این آئی ٹی بی انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق حکومت میں کسی بھی سیکیورٹی مخالف اقدام کی تحقیقات کا مجاز ہوگا، بورڈ کے تحت نیشل ڈیزاسٹر آئی ٹی ایکشن پلان تیار کرسکے گا۔

قائمہ کمیٹی کی جانب سے منظور کیے گئے بل کے تحت آئی ٹی بورڈ وزارتوں سے شہریوں کا ڈیٹا جمع کرنے کا بھی مجاز ہوگا، بورڈ پاکستان کے اندر اور بیرون ممالک معلومات جمع کرنے کا بھی مجاز ہوگا۔

بل کے مطابق این آئی ٹی بی کا بورڈ تشکیل دیا جائے گا جس کے چئیرمین صدر پاکستان ہوں گے، نو اراکین پر مشتمل بورڈ کے سی ای او کا تقرر وفاقی حکومت کرے گی۔ یہ بورڈ وفاقی اور صوبائی حکومتی کا ڈیٹا سینٹر بنائے گا اور پاکستان کے تمام سرکاری اداروں کے ڈیٹا کا تحفظ اور سیکیورٹی یہ ادارہ کرے گا۔

بل میں دی گئیں تفصیلات کے مطابق ای گورننس کیلئے یہ ادارہ سافٹ ویئرز اور انفراسٹرکچر بنائے گا جس کی وجہ سے قدرتی آفات، حادثات اور زلزلوں سے ریکارڈ ضائع نہیں ہو گا۔

بل کی رو سے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کے ڈیٹا کا تحفظ این آئی ٹی بی کرے گا جب کہ تمام اداروں کو بروقت ڈیٹا کی فراہمی این آئی ٹی بی کی ذمہ داری ہوگی تاہم حکومتی اداروں کے ڈیٹا کے کمرشل استعمال سے پہلے متعلقہ اداروں کی اجازت لازمی ہو گی۔

قائمہ کمیٹی کی جانب سے منظور کیے گئے بل کے مطابق تمام اداروں کا ڈیٹا عالمی معیار کے مطابق تیار ہو گا۔


متعلقہ خبریں