بھارت: سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے مودی کے نقشہ ساز سے مینو پوچھ لیا لیکن۔۔۔؟

بھارت: سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے مودی کے نقشہ ساز سے مینو پوچھ لیا لیکن۔۔۔؟

سری نگر: مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھارت کے مشیر برائے قومی سلامتی امور اجیت ڈووال سے معلوم کیا ہے کہ اس مرتبہ ’مینو‘ کیا ہے؟ انہوں نے کھانے کا مینو اس وقت دریافت کیا ہے کہ جب وہ مقبوضہ وادی چنار کے دورے پر ہیں۔

کشمیر:51 دن میں 13ہزار بچے لاپتہ، خواتین نے بھی مودی حکومت کو جھوٹی کہہ دیا

مودی حکومت میں وفاقی وزیر کے منصب کے حامل اجیت ڈووال پانچ اگست 2019 کو مقبوضہ وادی کشمیر میں کرفیو کے نفاذ کے بعد اپنا دوسرا دورہ کررہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل انہوں نے دنیا کو سب اچھا ہے کا تاثر دینے کے لیے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا تھا تو فوٹو سیشن کے لیے تین افراد کے ساتھ بند دکان کے سامنے کھڑے ہوکر بریانی کھاتے ہوئے تصویر بنوائی تھی جو ذرائع ابلاغ کو جاری کی گئی تھی۔

ماضی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سیاسی اتحادی رہ چکنے والی مقبوضہ وادی کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ان کی آمد کی اطلاع ملنے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ پیغام میں استفسار کیا ہے کہ اس مرتبہ مینو میں کیا ہے؟ انہوں نے طنزاً دریافت کیا ہے کہ بریانی یا حلیم؟

اقتدار کی غلام گردشوں سے کماحقہ آگاہی رکھنے والی محبوبہ مفتی نے لکھا ہے کہ گزشتہ مرتبہ کے دورے میں آپ نے کچھ کشمیریوں کے ساتھ زبردستی فوٹو سیشن کرایا تھا۔

بھارت نواز گردانی جانے والی محبوبہ مفتی ان دنوں اپنی رہائش گاہ پہ نظر بند ہیں لیکن انہوں نے بھی اعتراف کرلیا ہے کہ بھارتی حکومت کے اعلیٰ عہدیداران فوٹو سیشن تک کے لیے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ زبردستی کرتے ہیں۔ اس کو ’گھر کی گواہی‘ کہتے ہیں۔

ٹرمپ نے کشمیر پر خاموشی اختیار کرکے امریکی کردار تہس نہس کردیا، برنی سینڈرز

طے شدہ پروگرام کے تحت اجیت ڈووال دنیا کی سب سے بڑی جیل مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لیں گے اور نافذ کرفیو کے حوالے سے حکومتی اقدامات کے نتائج پر معلومات حاصل کریں گے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی دوسری حکومت میں بھی مشیر برائے قومی سلامتی امور کے منصب پہ فائز رہنے والے اجیت ڈوول کو مقبوضہ کشمیر کے لیے آئین میں موجود شق -370 کے خاتمے کا نقشہ ساز (آرکیٹیکچر) کہا جاتا ہے۔ وہ مودی حکومت کی سیکیورٹی کے حوالے سے دیگر تمام ضروری امور کے بھی نقشہ ساز ہیں۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت پر اس وقت پوری دنیا کی جانب سے سخت دباؤ ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیو کا خاتمہ کریں اور مواصلاتی نظام بحال کریں۔


متعلقہ خبریں