مشرقی غوطہ شامی سویلنز کیلئے ‘زمین پر جہنم’، اقوام متحدہ سربراہ کا اعتراف

مشرقی غوطہ شامی سویلنز کیلئے 'زمین پر جہنم'، اقوام متحدہ سربراہ کا اعتراف | urduhumnews.wpengine.com

جنیوا: اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ شامی فوج اور اتحادیوں نے دمشق کے نواحی علاقوں میں پھنسے سویلنز کے لئے علاقے کو ‘زمین پر جہنم’ بنا دیا ہے۔

شام کے متعلق اقوام متحدہ سربراہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سینکڑوں سول ہلاکتوں کے بعد سیز فائر کا اعلان کیا گیا تھا، اس کے باوجود شامی فوج اور اتحادی علاقے میں زمینی اور فضائی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔

شامی حکومت کے قریبی اتحادی روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے گزشتہ روز صبح نو سے دوپہر دو بجے تک آپریشن روکنے کا اعلان کیا تھا تاکہ سول آبادی مشرقی غوطہ سے نکل سکے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے ہونے والے بمباری شام میں جاری سول جنگ کے دوران گزشتہ سات برسوں میں کی گئی شدید ترین بمباری ہے۔ آٹھ روز جاری رہنے والے فضائی حملوں کے دوران 550 سے زائد افراد شہید جب کہ ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔

شام میں انسانی حقوق کے معاملات کا جائزہ لینے کے لئے برطانیہ میں قائم ادارے کا کہنا ہے کہ زخمیوں اور مارے جانے والوں میں بڑی تعداد، بچوں، خواتین اور بزرگوں کی ہے۔

شامی حکومت کے محکمہ صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دمشق اور مضافاتی علاقوں میں گزشتہ چار دنوں میں باغیوں کی فائرنگ سے 36 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے مطالبہ کیا ہے کہ سلامتی کونسل کی جانب سے شام میں 30 دنوں کے لئے سیزفائر کی منظور کردہ قرارداد پر فوری عمل کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام فریقوں کو بین الاقوامی انسانی حقوق اور سویلینز کے تحفظ کے متعلق ان کی ذمہ دایاں یاد دلانا چاہتے ہیں۔ دہشت گردوں سے مقابلہ ان ذمہ داریوں کو نظرانداز کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

شام میں زخمیوں کی امداد کرنے والے معالجین کا کہنا ہے کہ شامی حکومت نے مشرقی غوطہ کے علاقے الشفانیہ میں کلورین گیس والے ہتھیاروں سے حملہ کیا ہے۔

طویل خانہ جنگی سے متاثرہ شام میں شہری دفاع کے لئے کام کرنے والے ادارے ‘سفید ہیلمٹس’ کا کہنا ہے کہ گیس حملے کے بعد دم گھٹنے سے ایک بچے کی شہادت ہوئی ہے۔

اپوزیشن سے متعلق طبی حکام کا کہنا ہے کہ مریضوں میں کلورین گیس کے زہر سے متاثر ہونے کی علامات پائی گئی ہیں۔

دوسری جانب روسی وزیرخارجہ نے حملے کے دوران گیس استعمال کرنے کی تردید کی ہے۔ شام میں بشار الاسد کی فورسز کی جانب سے استعمال کیا جانے والا اسلحہ روسی ساختہ ہے۔

چند روز قبل سامنے آنے والی رپورٹس میں روسی حکام تسلیم کر چکے ہیں کہ وہ شام میں جاری کارروائیوں کے دوران اپنے درجنوں اقسام کے اسلحے کی آزمائش کرچکے ہیں۔

اتوار کو بشار الاسد کی فورسز نے 2013 سے باغیوں کے زیرقبضہ علاقے میں داخل ہونے کے لئے متعدد مقامات سے زمینی آپریشن شروع کیا تھا۔

مشرقی غوطہ میں باغیوں کے دو بڑے گروہ جیش الاسلام اور فیلاق الرحمن کا کنٹرول ہے۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں تحریر الشام کی بھی علاقے میں موجودگی بیان کی جاتی ہے۔

شام میں جاری خانہ جنگی کی کوریج کرنے والی صحافی زینا خدار کا کہنا ہے کہ زمینی آپریشن شروع کئے جانے کے بعد بھی شامی فورسز باغیوں کو پیچھے دھکیلنے میں ناکام ہوئی ہیں۔

ایک روز قبل بھی شامی دارالحکومت دمشق کے مضافاتی علاقے میں روس کے حمایت یافتہ شامی طیاروں کی بمباری سے 27 افراد شہید ہو گئے تھے۔

گزشتہ ہفتے شامی فورسز اور اتحادیوں کی جانب سے شروع کئے گئے فضائی حملوں اور توپخانے کی فائرنگ سے علاقے میں بدترین انسانی بحران نے جنم لیا ہے۔ آپریشن کا نشانہ بننے والے علاقے میں چار لاکھ سے زائد افراد مقیم ہیں۔

شام میں اس وقت متعدد مقامات پر جنگی کارروائیاں جاری ہیں۔ ترکی کی جانب سے آفرین نامی علاقے میں ان کرد علیحدگی پسند گروہوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے جو ترکی میں سبوتاژ کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ مغربی ادلب صوبے میں باغی باہم برسرپیکار ہیں جب کہ امریکا اور اتحادی مشرقی شام میں داعش کے خلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔


متعلقہ خبریں