وفاقی حکومت بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے، اختر مینگل


کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

نوشکی میں  زرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے  انہوں نے کہا کہ وفاق بلوچستان کو صوبہ نہیں کالونی سمجھتا ہے۔ امیر ترین خطے کے باسی دو وقت کی روٹی کیلئے پریشان ہیں۔

سردار مینگل نے کہا کہ  پاکستان تحریک انصاف حکومت سے طے پانے والے 6 نکات میں سے صرف 2 نکات پر 10 فیصد عمل در آمد ہوا ہے۔ وفاقی حکومت کو 5 ہزار لاپتہ افراد کی فہرست دی جن میں سے 400 کے قریب بازیاب کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت کوئی بلوچ موجودہ وفاقی حکومت سے مطمئن نہیں۔ وفاقی حکومت اگر 6 نکات پر عمل درآمد نہیں کرسکتا تو واضع جواب دیں ہم غریبی میں خوش ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیڈ لائن ختم ہو گئی ہمارے مطالبات پورے نہیں کئے گئے، اختر مینگل
سردار مینگل کا کہنا تھا کہ سی پیک کی بنیاد رکھتے وقت ہم نے خدشات کا اظہار کیا تھا، گوادر کا صرف نام استعمال کیا جا رہا ہے۔  سی پیک سے گوادر اور بلوچستان کو نکالے تو سی پیک کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہتی۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کی طرف سے دیئے گئے 56 ارب میں سے بلوچستان کو 1 ارب بھی نہیں دیا گیا۔ 40 سالوں سے سیندک پروجیکٹ پر کام ہو رہا ہے آج بھی وہاں کے لوگوں  کو قطرہ پانی بھی نہیں دیا گیا۔ سیندک کی معاشی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کے معاملے میں حقیقی نمائندوں کی بجائے غیروں کو فیصلے کا اختیار دیا گیا۔ جام کمال نے جو کمال دیکھا کر وزارت اعلیٰ کی کرسی حاصل کی ایک دن ان کا کمال کام نہیں کریگا۔


متعلقہ خبریں