مقبوضہ کشمیر کے 22 اضلاع میں دن کے وقت پابندیوں میں نرمی


وزیراعظم عمران خان کی اقوام متحدہ میں دھواں دار تقریر اپنا اثر دکھا گئی۔  قابض بھارتی انتظامیہ نے مقبوضہ کشمیر کے 22 اضلاع میں دن کے وقت پابندیوں اور کرفیو میں نرمی کرنا شروع کر دیا۔

قابض انتظامیہ کے مطابق حالات بہتر ہونے کے ساتھ  ہی  ہفتے کے روز وادی کے مختلف علاقوں سے دن کے وقت مراحل میں پابندیاں ہٹائی گئیں۔

بھارت نے کشمیر کی خصوصیت ختم کرنے کے ساتھ ہی عوامی رد عمل سے بچنے کے لیے 5 اگست سے پوری وادی میں کرفیو لگایا ہوا ہے جس کے بعد لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔

بھارتی حکومت نے  پورے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور پابندیاں لگانے کے ساتھ ہزاروں کشمیریوں کو گھروں، عقوبت خانوں اور جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔

دوسری جانب پوری وادی میں پچھلے 55 روز سے مواصلاتی پابندیاں جاری ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کا  آپس میں اور بیرون دنیا سے رابط منقطع ہوکر رہ گیا ہے۔

جموں و کشمیر کے ڈی جے پی دل بیگ سنگھ  نے سرینگر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا  کہ حالات بہتر ہونے کے ساتھ پابندیوں میں نرمی وادی کے 95 پولیس اسٹیشن کی حدود میں کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان اقوام متحدہ سے مقبوضہ کشمیر میں مداخلت کا مطالبہ کریں گے؟

انہوں نے کہا کہ پوری وادی میں 111 میں سے 105 پولیس اسٹیشن فعال ہیں جبکہ پابندیوں میں نرمی 95 پولیس اسٹیشن کی حدود میں کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ حساس علاقوں میں پابندیاں اور کرفیو بدستور جاری ہے۔

دریں اثناء قابض انتظامیہ نے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ  سے اسکول اور کالجز کھولنے کی درخواست کی ہے تاہم ہفتے کے روز بھی  تعلیمی ادارے بند رہے۔

پوری وادی میں کچہری اور عدالتیں، چھوٹی بڑی مارکیٹیں، شاپنگ مال وغیرہ پچھلے 55 روز سے بند ہیں جبکہ اسپتال جزوی طور پر فعال ہیں۔

کرفیو اور پابندیوں کی وجہ سے پوری وادی میں اشیاء حوردونوش اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔ لوگوں کو مریض اسپتال لے جانے میں بھی شدید مشکل پیش آرہی ہے۔

کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارتی حکومت نے حریت قیادت کو پابند سلاسل رکھا ہے جبکہ بھارت نواز قیادت بشمول محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھروں میں نظر بند کر رکھا ہے۔


متعلقہ خبریں