’ایٹمی جنگ کے خطرے تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا‘


اسلام آباد: سینیئر تجزیہ کاروں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے سے قبل پاکستان کو اپنے قدموں پر کھڑا ہونا پڑے گا۔

ہم نیوز کے پروگرام’ندیم ملک لائیو‘ میں بات کرتے ہوئے سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد اختر نے کہ پاکستان مضبوط ہوگا تو کشمیر مضبوط ہوگا، جب تک ہم خودانحصارنہیں ہوجاتے مسئلہ کشمی حل نہیں ہو سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیراعظم نے مخالفین کو تنقید کا موقع نہیں دیا اور جو کشمیریوں کی ذمہ داری لی تھی وہ پوری طرح نبھائی ہے۔

شمشاد خان نے کہا کہ امریکہ مسئلہ کشمیر حل کرنے پر آمادہ ہے لیکن بھارت کو مجبور کرنے پر تیار نہیں۔ امریکہ بھارت کیخلاف کبھی بھی سخت رد عمل نہیں دے گا۔

انہوں نے کہا جب جنگ کا خطرہ اور آنے والے دنوں میں کشمیر کے حالات ہی دنیا کو عملی اقدام اٹھانے پر مجبور کر سکتے ہیں۔

سابق سیکرٹری نے کہا کہ عمران خان کے پاس افغانستان کا کارڈ ہے اور اب افغان امن عمل میں مسئلہ کشمیر بھی زیر بحث آئے گا۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ پاکستان کو چاہیے خطے میں اپنی جغرافیائی اہمیت کو استعمال کرے۔

تجزیہ کار رضا رومی نے کہا کہ عمران خان نے مسئلہ کشمیر کو بہترین انداز میں پیش کیا اور اب بھارت کے لیے کشمیر میں کرفیو برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔

رضارومی کا کہنا تھا کہ جب تک امریکہ، برطانیہ، روس اور فرانس کی طرف سے دباؤ نہیں آئے گا بھارت کوئی خاص عملی اقدام نہیں اٹھائے گی۔

تجزیہ کار نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ سے مسئلہ کشمیر پر زیادہ توقعات نہیں رکھنی چاہیں۔ پاکستان کو چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر رکھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان نے مسئلہ کشمیر حل کرانا ہے تو پہلے اپنے گھر کو مضبوط کرنا تھا۔

بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر عادل نجم کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر نظریے کی جنگ ہے اور اب بھارت کی طرف سے ردعمل آئے گا۔

ان کا کہنا تھا عمران خان کے دورے نے دیگر ممالک کو مسئلہ کشمیر پر بات کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ مستقبل قریب میں شاید نہ ہو لیکن مودی کے پاس زیادہ چارہ نہیں ہے، وہ 370 واپس لانے کی پوزیشن میں نہیں اور نہ ہی کرفیو ہٹا کر امن قائم کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مودی کو بالکل دیوار سے لگا دیا ہے اور اس کا رد عمل ضرور آئے گا۔

تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ عمران خان نے دورہ امریکہ کو ٹیسٹ میچ کی طرح کھیلا اور اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وزارت خارجہ، آئی ایس پی آر اور دیگر اداروں کو مزید متحرک ہونا پڑے گا۔

مشرف زیدی نے کہا کہ مودی کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے لیکن فیصلہ مستقبل کے حالات ہی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں بھی اچھی نمائندگی کی لیکن سوال یہ ہے کہ آگے کیا ہوگا؟ کیا امریکہ عملی اقدامات کرے گا؟


متعلقہ خبریں