پنجاب پولیس سانحہ چونیاں کے ملزمان کی گرفتاری میں ناکام

فوٹو: فائل


قصور: پنجاب کے ضلع قصور میں سانحہ چونیاں کے ملزمان کی گرفتاری میں ناکامی پر پولیس نے تفتیش کا دائرہ بڑھانے کا فیصلہ کر لیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق چونیاں شہر سمیت ملحقہ آبادیوں اور گاؤں کے افراد کے بھی مردم شماری فہرستوں کے مطابق ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا اہم فیصلہ کر لیا گیا ہے جبکہ آج سے چونیاں کے تھانہ صدر کے علاقہ مکینوں کے ڈی این اے ٹیسٹ شروع کیے جائیں گے۔

محلہ غوثیہ آباد کے تمام مکینوں کے ڈی این اے ٹیسٹ مکمل کر لیے گئے۔ گزشتہ 14 دنوں میں محلہ غوثیہ آباد کے 16 سو افراد کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کیے گئے جس میں سے 12 سو افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ نیگٹیو آئے۔

سانحہ چونیاں پر کام  کرنے والے ٹیم میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے رکن اور ایس پی انویسٹیگیشن عبدالقدوس طور ٹیم کی نگرانی کر رہے ہیں جبکہ 2 ڈی ایس پی،5 ایس ایچ اوز سمیت سینکڑوں ملازمین گھر گھر سرچ آپریشن کر رہے ہیں۔

افسران و ملازمین کو ووٹر فہرستوں کی مدد سے بلاک کی سطح پر ڈی این اے کرنے کا کام دیا گیا ہے اور گھر گھر سرچ آپریشن کے دوران مشکوک و لاپتہ افراد کا کھوج لگانے کا بھی ٹاسک دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں قصور میں مزید دو بچے لاپتہ

واضح رہے کہ محلہ غوثیہ آباد سے فیضان سمیت 4 بچوں کو اغواء کے بعد قتل کر دیا تھا۔ جائے وقوعہ سے ٹریکٹر ٹرالی اور رکشہ کے ٹائروں کے نشانات پائے گئے تھے جس کے بعد گزشتہ دو ہفتوں میں تحصیل بھر کے رکشہ ڈرائیورز اور ٹریکٹر ٹرالی مالکان اور ڈرائیورز کا ڈیٹا حاصل کیا گیا جسے اسپیشل برانچ، سی ٹی ڈی اور پولیس اہلکاروں نے مرتب کیا۔


متعلقہ خبریں