کرکٹ بحالی کے لیے پاکستان اور آئی سی سی کو مل کر کام کرنا ہو گا، ظہیر عباس


کراچی: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور سابق ٹیسٹ کرکٹر ظہیر عباس نے کہا کہ پاکستان میں کرکٹ بحالی کے لیے پاکستان اور آئی سی سی کو مل کر کام کرنا ہو گا۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر جاوید میانداد نے کہا کہ برطانیہ میں بھی دھماکے ہوئے تھے لیکن ٹیسٹ میچ نہیں رکے تھے۔ پاکستان کو صرف ٹارگٹ کیا گیا تھا۔ آج بھی پاکستان میں کرکٹ کھیلی جا رہی ہے۔ اب جو پاکستان آنا ہی نہیں چاہیے تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب تو ہر کوئی کہہ رہا ہے پاکستان محفوظ ملک ہے۔ یہاں کئی غیر ملکی رہ رہے ہیں اور کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

جاوید میانداد نے کہا کہ پاکستان میں ایک واقعہ ہوا تھا لیکن اس کو بہت بڑا ایشو بنا دیا گیا تھا۔ ہمارے ساتھ تو بھارت میں بھی برا رویہ رکھا گیا لیکن ہم نے کبھی وہاں جانے سے انکار نہیں کیا۔ ہم دیگر ممالک میں سخت سے سخت حالات میں بھی کھیلے۔

انہوں نے کہا کہ کھلاڑی ملک کا نام پیدا کرتا ہے وہ اگر کسی ملک نہیں جائے گا تو ملک کا نام بدنام ہو گا۔ ہم نے تو سری لنکا میں آرمی کی نگرانی میں بھی میچ کھیلا لیکن کبھی کسی بھی ملک میں جانے سے انکار نہیں کیا۔

جاوید میانداد نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنے سینئر کھلاڑیوں کو سفیر بنا کر دیگر ممالک میں بھیجنا چاہیے تاکہ وہ دیگر ممالک کو بتا سکیں پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں بال ٹھاکرے کی دھمکیوں کے باوجود میں بال ٹھاکرے سے ملا تھا لیکن کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ آج بھی بھارت میں کرکٹ شروع کی جائے تو کچھ نہیں ہو گا صرف دھمکیوں تک ہی معاملہ رہتا ہے۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ اب سری لنکا کی آمد کے بعد دیگر ممالک کو اعتماد حاصل ہو گا اور دیگر ممالک کی ٹیموں کے لیے راہ ہموار ہو گی۔ انٹر نیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) تو صرف نام کی رہ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک میں تو بے روز گار شخص کا خرچہ حکومت اٹھاتی ہے لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہے۔ ہمارے کھلاڑی اگر اداروں کے ساتھ نہیں کھیلیں گے تو کھائیں گے کہاں سے ؟

جاوید میانداد نے وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کے لیے کوئی بھی فیصلہ سوچ سمجھ کر کریں کیونکہ دیگر ممالک اور پاکستان میں بہت فرق ہے۔

جاوید میانداد نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ سری لنکا کے خلاف اعتماد کے ساتھ کھیلیں اور میچ سے قبل بھرپور پریکٹس کریں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور سابق ٹیسٹ کرکٹر ظہیر عباس نے کہا کہ میں سری لنکا کرکٹ ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا اور اپنی دوستی نبھائی۔ پاکستان میں حملہ بھی سری لنکا کی ٹیم پر ہی ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ساؤتھ افریقہ سمیت دیگر کرکٹ ٹیموں کو پاکستان آنا چاہیے اور جب کہ ٹیمیں پاکستان آئیں گی تو میں سمجھوں گا کہ پاکستان میں کرکٹ بحال ہو گئی ہے۔

ظہیر عباس نے کہا کہ دیگر ممالک کے بورڈز کے سربراہان کو پاکستان آنے کی دعوت دینی چاہیے اور انہیں اعتماد میں لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آئی سی سی پر بھارت کا اثر و رسوخ زیادہ ہے اور جب تک یہ معاملہ رہے گا تو پاکستان کے مسائل رہیں گے۔ ہماری کرکٹ ٹیم نے ثابت کیا ہے کہ وہ کسی سے کم نہیں ہیں اور ہمارے لڑے بہت محنت کرتے ہیں۔

سابق کپتان نے کہا کہ آئی سی سی سے درخواست کروں گا کہ اب چھوٹی چھوٹی باتوں کو بڑی باتیں نہ بنائیں اور پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ شروع کرائی جائے۔ پاکستان میں کرکٹ بحالی کے لیے پاکستان اور آئی سی سی کو مل کر کام کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو باؤلنگ اور بیٹنگ دونوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں