’بہت پراعتماد، جاندار اور شاندار تقریر تھی‘



اسلام آباد: سینئر صحافی ناصر بیگ چغتائی نے وزیراعظم عمران خان کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کی جانے والی تقریر کو پراعتماد، جاندار اور شاندار قرار دیا ہے۔

ہم نیوز کے مارننگ شو ’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے ان لوگوں پہ بہت افسوس ہو رہا ہے جو اس تقریر پر تنقید کر رہے ہیں، میں بہت کوشش کے باوجود بھی اس میں سے کوئی خامی نہیں نکال پایا۔

انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی فلور پر وزیراعظم کی تقریر اقوام متحدہ میں ٹی10 والی بہترین اننگز تھی، کپتان نے تنِ تنہا بیٹنگ وکٹ پر شاندار بالنگ کی۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ میں ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو، پرویز مشرف اور عمران خان کی تقاریر بہترین تھیں، انہیں تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی۔

’وزیراعظم کی تقریر کے بعد سرحد کے اس پار سے جلی ہوئی ہوائیں آ رہی ہیں‘

ذوالفقار علی بھٹو اور عمران خان کی جنرل اسمبلی میں کی گئی تقاریر کا موازنہ کرتے ہوئے ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ بھٹو نے جب اقوام متحدہ میں تقریر کی تھی تو وہ تہی دست تھے، جب کہ عمران خان کے الفاظ ایک پراعتماد وزیراعظم کے الفاظ تھے جس کے ہاتھ میں بھٹو کا بنایا ہوا ایٹم بم بھی تھا۔

اویس منگل والا اور شفا یوسفزئی سے گفتگو کے دوران ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر کے بعد سرحد کے اس پار سے بہت جلی ہوئی ہوائیں آرہی ہیں جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ عمران خان کی آواز کتنی موثر تھی۔

عمران خان کی تقریر پر حزب اختلاف کے ردعمل پر انہوں نے شاعرانہ تبصرہ کیا کہ

بنے پھرتے ہیں کچھ ایسے بھی شاعر اس زمانے میں

ثنا غالب کی کرتے ہیں نہ ذکرِ میر کرتے ہیں

انہوں نے کہا کہ اس تقریر کے بعد ذکرِ میر تو کرنا ہی پڑے گا۔

مسئلہ کشمیر پر آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے ناصر بیگ چغتائی کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ اس حوالے سے کل جماعتی کانفرنس بلائے۔

اس سوال پر کہ اگر کسی جماعت کے رہنماؤں نے کانفرنس میں شرکت نہ کی تو پھر کیا ہوگا؟ ان کا کہنا تھا کہ جو نہیں شرکت کرے گا وہ خود کو سیاسی طور پر نقصان پہنچائے گا، تجربے کی بنیاد پر کہتا ہوں کہ اگر دعوت دی گئی تو بلاول بھی کانفرنس میں شرکت کریں گے اور مولانا فضل الرحمان بھی۔

ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ مولانا صاحب کا اسلام آباد آنے کا مقصد حکومت گرانا ہے جو کہ پورا نہیں ہو سکتا، بہرحال احتجاج ان کا حق ہے اور وزیراعظم نے انہیں کنٹینر فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، اب یہ وعدہ وفا کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔

’اگر تقریر بھی نا کریں تو پھر کیا کریں؟‘

اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ مولانا کی کال پر عوام سڑکوں پر نہیں نکلیں گے کیونکہ وہ اور لوگ تھے جن کے کہنے پر عوام سڑکوں پہ نکل آتے تھے، یہ ایسے قائدین ہی نہیں ہیں کہ ان کے کہنے پہ عوام احتجاج کریں۔

پروگرام کے دوران پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ کے اس سوال پر کہ کیا دنیا کے کسی ملک نے وزیراعظم عمران خان کی تقریر سے متاثر ہو کر کشمیر کے حق میں کوئی اقدامات اٹھائے؟ ناصر بیگ چغتائی نے بھی جواباً سوال اٹھایا کہ اگر تقریر بھی نا کریں تو پھر کیا کریں؟

صبح سے آگے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما صداقت عباسی کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کو چاہیے کہ جہاں سیاست بنتی ہے صرف وہاں کریں، قومی معاملات کو سیاست کی نذر نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اقوام متحدہ میں اسلام اور کشمیر کا مقدمہ پیش کرنے گئے تھے جو انہوں نے نہایت احسن انداز میں پیش کیا۔


متعلقہ خبریں