میڈیا میں خبریں آنے سے حسین حقانی متحرک ہو جاتے ہیں، چیف جسٹس

فوٹو: فائل


اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ حسین حقانی کے ریڈ وارنٹ انٹرپول نے جاری کرنے ہیں، اس پر ہماری دسترس نہیں ہے۔

انھوں نے یہ ریمارکس منگل کو حسین حقانی میمو گیٹ کیس کی سماعت کے دوران دیے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا حسین حقانی ملک سے باہر ہیں اور نہیں معلوم کہ وہ دوہری شہریت رکھتے ہیں۔

سپریم کورٹ کو ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے بتایا کہ انٹرپول کو خط لکھ دیا ہے، اس نے حسین حقانی کا جوڈیشل ریکارڈ مانگا ہے۔ رانا وقار نے موقف اپنایا کہ حسین حقانی بھی متحرک ہیں۔ ڈوزیئر تیار کرکے انٹرپول کو بھجوانا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا میں خبریں آنے سے حسین حقانی متحرک ہو جاتے ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ایک موقع پر کہا کہ مناسب ہو گا مجھے چیمبر میں سن لیں۔

درخواست گزار نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ چیمبر میں سماعت کی ضرورت نہیں ہے، حسین حقانی کے خلاف شواہد ریکارڈ ہو چکے ہیں۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سماعت کرنے والے تین رکنی بنچ سے درخواست گزار نے استدعا کی کہ کمیشن کی رپورٹ انٹرپول کو بھجوادی جائے۔

عدالت عظمی کو بتایا گیا کہ امریکا کے ساتھ پاکستان کا معاہدہ بھی ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انٹرپول کو درکار مواد بھی فراہم کرنا ہو گا، وزارت داخلہ کو وہ مواد فراہم کرنے دیں۔


متعلقہ خبریں