مریم نواز کی درخواست ضمانت پر نیب سے جواب طلب


لاہور: عدالت نے مسلم لیگ ن کی نائب صدرمریم نواز کی ضمانت سے متعلق درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکام  سے  چودہ اکتوبر تک جواب طلب کر لیا۔

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دورکنی بینچ  نے مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

اس دوران عدالت  نے استفسار  کیا کہ مریم نواز کی درخواست میں علی جہانگیرصدیقی کیس کی دستاویزات کیوں لگائیں ؟ جس پر ایڈووکیٹ  امجد  پرویز نے  جواب  دیا کہ علی جہانگیر صدیقی  کیس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایس ای سی پی کے ریفرنس کے بغیر نیب کارروائی نہیں کر سکتا۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ  نیب  نے منی لانڈرنگ کا بے بنیاد کیس بنا کر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا ہے۔

بعد ازاں فاضل بینچ  نے نیب کو نوٹس  جاری  کرتے  ہوئے چودہ اکتوبر تک جواب طلب کرلیا  ہے۔

خیال رہے گزشتہ روز مریم نواز نے منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور مؤقف اختیار کیا کہ ان کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ بے بنیاد ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مریم نواز نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

درخواست گزار کے مطابق تین بار منتخب ہونیوالے وزیراعظم کی بیٹی ہوں اور میرا خاندان سیاسی تاریخ کا حامل ہے، نیب قانون کا غلط استعمال کر کے گرفتار کیا گیا ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ رہائی کی درخواست کے حتمی فیصلے تک عبوری ضمانت منظور کی جائے۔

یاد رہے کہ 8 اگست 2019  کو نیب نے مریم نواز کو اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ اپنے والد سے ملاقات کے لیے کوٹ لکھپت جیل آئی تھیں۔

مریم نواز کی گرفتاری کے وقت نیب نے موقف اختیار کیا تھا کہ مسابق وزیراعظم کی صاحبزادی سے شیئرز کی خریداری کے لیے  ذرائع آمدن پوچھے گئے تھے لیکن وہ اس کی تفصیلات بتانے میں ناکام رہیں جس پر انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔

25 ستمبر کو احتساب عدالت نے نیب کو مریم نواز کا مزید ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر کوٹ لکھپت جیل بھجوادیا تھا۔

 


متعلقہ خبریں