کشمیر: بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت سے ایک ماہ میں جواب طلب کرلیا

فوٹو: فائل


نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق ملکی آئین کی شق 370 کے خاتمے کے خلاف دائر درخواستوں پر مرکزی حکومت سے آئندہ چار ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ نے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

کشمیر: بھارتی سپریم کورٹ شق 370 کے خاتمے کی سماعت یکم اکتوبر کو کرےگی

سپریم کورٹ نے نئی دہلی میں قائم مرکزی حکومت کو جواب دینے کے لیے آئندہ چار ہفتوں کا وقت دیا ہے جب کہ مقبوضہ وادی کشمیر میں کرفیو اورلاک ڈاؤن کو 58 دن ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے وہاں ہرگزرتے لمحے میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔

مقبوضہ وادی چنار کی نا گفتہ بے صورتحال کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ کانگریسی رہنما غلام نبی آزاد نے گزشتہ روز ہی اپنی پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا ہے کہ بھوک کی وجہ سے لاکھوں کشمیری موت کے دھانے پر ہیں۔ وہ بھارتی سپریم کورٹ سے ملنے والی مشروط اجازت کے بعد مقبوضہ کشمیرکا چھ روزہ دورہ مکمل کرکے واپس پہنچے ہیں۔

بھارت ہی سے تعلق رکھنے والی مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ خواتین نے بھی چند روز قبل یہ ہولناک انکشاف کیا تھا کہ صرف 51 دن میں مقبوضہ وادی سے 13 ہزار سے زائد بچے لاپتہ ہوچکے ہیں اور ان کے والدین تک آگاہ نہیں ہیں کہ ان کے نوعمر اور کمسن بچے کہاں ہیں؟ اور کس حال میں ہیں؟

لاکھوں کشمیری بھوک کے باعث موت کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں، غلام نبی آزاد

بھارت کے مؤقر خبررساں ادارے ’دی کوئنٹ‘ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے آئین کی شق 370 کے خاتمے سے متعلق مزید آئینی درخواستیں دائر کرنے پہ بھی پابندی عائد کردی ہے۔ بھارت کی عدالت عظمیٰ میں پہلے ہی اس سے متعلق 14 درخواستیں دائر ہیں۔

دائر درخواستوں میں مقبوضہ وادی چنار میں جاری کرفیو کے تسلسل، لاک ڈاؤن کے نفاذ، مواصلاتی نظام کی معطلی، ذرائع نقل و حمل پر پابندی، بچوں سمیت نوعمر نوجوانوں کی گرفتاری، علاقے کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال اور خوف و دہشت کی فضا سے پڑنے والے نفسیاتی اثرات کو چیلنج کیا گیا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے قائم پانچ رکنی پینچ کے سربراہ جسٹس این وی رامانا نے حکومت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ کو آئین کی شق 370 کے خاتمے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر جوابی حلف نامے داخل کرنے کی اجازت دی ہے۔

کشمیر:بھارتی فوج کی گولیوں سے ستمبر میں 16 کشمیریوں نے جام شہادت نوش کیا

مؤقر بھارتی اخبار’ دی ہندو‘ کے مطابق سپریم کورٹ نے درخواست گزار کی اس استدعا کو مسترد کردیا کہ جواب کے لیے دو ہفتوں سے زائد کا وقت نہ دیا جائے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق دوران سماعت راجو راماچھندرن ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ پانچ اگست کو بھارتی پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کی گئی مقبوضہ جموں و کشمیر کی تقسیم کا اطلاق 31 اکتوبر سے ہوگا۔ ان کا مؤقف تھا کہ کہ یہ عمل ناقابل واپسی ہوگا اور درخواستوں کو بے بنیاد نہیں قرار دینا چاہیے۔


متعلقہ خبریں