پانچ اشیاء پر سیلز ٹیکس بڑھانے سے مہنگائی بڑھتی ہے، ایف بی آر


اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیوکے ممبر نے آج قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے خزانہ میں کہاہے کہ حکومت کو چینی کی قیمت کنٹرول کرنا چاہیئے تھا ،چینی کی قیمت 50 روپے سے 72 روپے تک پہنچنا سمجھ میں نہیں آیاکیونکہ شوگر ملز کے پاس مارچ تک کا پرانا اسٹاک موجود تھا ۔ 

رکن قومی اسمبلی عائشہ غوث پاشا کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی خزانہ کے اجلا س میں چیئرمین ایف بی آرشبرزیدی نے آگاہ کیا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ساتھ قیمتوں پر مشاورت کی جارہی ہے، چینی کی پیداوار اور سیلز کو مانیٹر کیا جائے گا۔

شبرزیدی نے کہا کہ تمام اشیاء کی قیمتوں پر سیلز ٹیکس 12.5 فیصد ہونا چاہیئے،اشیاء پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سمجھ سے بالا تر ہے۔

چیئرمین ایف بی آر شبری زیدی نے کہا کہ اشیاء پر سیلز ٹیکس 12.5 فیصد ہوتا تھا جسے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 17 فیصد کیا تھا۔

عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے، پاور ٹیرف میں اضافہ بھی مہنگائی کی وجہ ہے،اسی طرح پیداواری لاگت بھی مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔پیداواری لاگت میں اضافہ صارفین کو منتقل کیا جارہا ہے،،پندرہ میں سے نو صنعتوں کی گروتھ منفی ہے۔

ایف بی آر حکام نے کہا کہ پانچ اشیاء پر سیلز ٹیکس بڑھانے سے مہنگائی بڑھتی ہے۔ شوگر ، گھی ، پیٹرول ، چائے اور سگریٹس پر ٹیکس بڑھایا گیا ہے۔ ٹیکس بڑھنے سے چینی کی قیمت میں 3 روپے 62 پیسے اضافہ ہوا۔ گھی پر 50 پیسے فی کلو کا ٹیکس لگایا گیا ہے۔

حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پیٹرول کی قیمت ڈالر کی قدر میں اضافے سے بڑھی ہے۔

کمیٹی کوبتایا گیا کہ ملک کی 90 فیصد آبادی اب بھی ٹیکس سسٹم سے باہر ہے ۔

یہ بھی پڑھیے: چینی کے بعد گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں بھی اضافہ


متعلقہ خبریں