‘دو سالوں میں بھارت سے عیسائیوں اور مسلمانوں کا خاتمہ کر دیں گے ’

‘دو سالوں میں بھارت سے عیسائیوں اور مسلمانوں کا خاتمہ کر دیں گے ’

گجرات: انتہا پسند ہندو جماعت آر ایس ایس کے اہم لیڈر نے متنازع بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 2021 تک بھارت میں سے عیسیائیوں اور مسلمانوں کا خاتمہ کر دیں گے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق آر ایس ایس کی ذیلی شاخ دھرم جاگرن سمنوے سمیتی کے رکن راجیشور سنگھ  نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ31 دسمبر 2021 تک ہم اور ہمارے ساتھی اس ملک سے مسلمانوں اور مسیحیوں کا خاتمہ کر دیں گے اور سب کو ہندو بنا دیں گے۔

ان کے اس بیان کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ‘مسلم’ اور ‘کرسچن’ ٹرینڈ کرنے لگا ہے۔

واضح رہے انتہا پسند ہندو جماعت راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ المعروف ’آر ایس ایس‘ بالکل اسی طرح بھارت میں کسی دوسرے مذہب کے پیروکار یا عقیدت مند کو زندہ رہنے کا حق دینے کے لیے تیار نہیں ہے جس طرح ایک زمانے میں ’نازیوں‘ کے نزدیک جرمن قوم کے علاوہ کسی دوسری قوم کو زندہ رہنے کے لیے ان حقوق کی قطعی ضرورت نہیں تھی جو جرمنی کے لوگوں کے لیے بنیادی ضرورت تھے۔

تاریخی ثبوت و شواہد اس امر کے غماز ہیں کہ آر ایس ایس اصل میں نازی سوچ کی پیروکار ہے اور اپنے عزائم کی تکمیل کے لیے دنگا فساد کرانے سے لے کر نسل پرستی سمیت ہر قسم کے منفی ہتھکنڈے کو اختیار کرنے میں وہ عار محسوس نہیں کرتی ہے خواہ وہ فوجیوں کا قتل عام ہی کیوں نہ ہو؟

راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ خود کو دراصل قوم پرست ہندو تنظیم قرار دیتی ہے لیکن متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث رہی ہے۔ اس کی تشکیل ناگپور میں 1925 میں ہوئی تھی اور اس کا بانی کیشوا بلی رام ہیڑگیوارتھا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ بھارت ایک ہندو ملک ہے۔ برطانوی دور حکومت میں اس تنظیم پر ایک مرتبہ اور تقسیم ہند کے بعد اس پر تین مرتبہ عقائد اور حرکات و سکنات کے باعث پابندیاں بھی عائد کی گئیں۔

بھارت میں رہنے کی شرط:ہندوآنہ نعرہ لگاؤ اور سنت رسولﷺ صاف کرو

1927 کے ناگپور فساد میں اس کا اہم کردار تھا تو 1948 میں مہاتما گاندھی کا قتل اسی تنظیم سے تعلق رکھنے والے ایک کارکن ناتھورام ونائک گوڑ نے کیا تھا۔

احمد آباد فساد، تلشیری فساد اور جمشید پور فرقہ وارانہ فسادات بھی اسی کے شیطانی ذہن کی اختراع قرار دیے جاتے ہیں۔ دسمبر 1992 میں جب بابری مسجد کا انہدام ہوا تو اس کی پشت پربھی یہی تنظیم موجود تھی۔

بھارت کی مختلف حکومتوں کی جانب سے کئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جب کمیشنز بنائے گئے تو انہوں نے بھی اپنی تحقیقاتی رپورٹس میں آر ایس ایس کو ہی مورد الزام ٹھہرایا۔

جن فسادات میں سرکاری طور پر اس تنظیم کو ذمہ دار قرار دیا گیا ان میں احمدآباد فساد پر تیار ہونے والی جگموہن رپورٹ، بھیونڈی فساد پر ڈی پی ماڈن رپورٹ، تلشیری فساد پر وتایاتیل رپورٹ، جمشید پور فساد پر جتیندر نارائن رپورٹ، کنیا کماری فساد پر وینوگوپال رپورٹ اور بھاگلپور فساد پر تیار کی جانے والی رپورٹ شامل ہیں۔

بھارت میں آر ایس ایس کے نظریات اور اس کے خیالات سے اتفاق کرنے والی دیگر تمام تنظیموں کو عمومی طور پر ’سنگھ پریوار‘ کہا جاتا ہے۔ اس کی دیگر ہم خیال تنظیموں میں وشوا ہندو پریشد، بھارتیہ جنتا پارٹی( سنگھ پریوار کی سیاسی جماعت)، ون بندھو پریشد، راشٹریہ سیوکا سمیتی، سیوا بھارتی، اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد( سنگھ پریوار کا اسٹوڈنٹس ونگ)، ونواسی کلیان آشرم، بھارتیہ مزدور سنگھ اور ودیا بھارتی شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں