پولیس نے چونیاں میں بچوں کا قاتل کیسے پکڑا؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

پولیس نے چونیاں میں بچوں کا قاتل کیسے پکڑا؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

چونیاں: چار معصوم بچوں کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کرنے والے 27 سالہ رکشہ ڈرائیور سہیل شہزاد کو بالآخر پولیس گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

گرفتار شخص پر الزام ہے کہ اس نے 8 سے 12 سال کی عمر کے تین بچوں کو سنسان جگہ پر لے جا کر ان کے ساتھ زیادتی کی اور پھر ان کا گلہ دبا کر قتل کر دیا، چوتھا بچہ ابھی تک لاپتہ ہے تاہم اس کا شک بھی سہیل شہزاد پر کیا جا رہا ہے۔

تین بچوں کی لاشیں ملنے کا معاملہ میڈیا پر اٹھا تو خواب غففلت میں سوتی پنجاب حکومت اور پولیس بھی متحرک ہو گئی، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نوٹس لیتے ہوئے ملزم کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا۔

ہم نیوز کے مطابق پولیس نے ایک ماہ کے دوران علاقے کے 1734 افراد کے ڈی این اے کے نمونے لیے، ان افراد کی عمریں 18 سے 40 سال کے درمیان تھیں۔

پولیس نے 26 ہزار 251 افراد سے تفتیش کی، 1 ہزار 684 گھروں کی تلاشی لی، 904 ڈرائیوروں کے پرفائل چیک کرکے تفتیش کی، 3117 مشکوک، جرائم پیشہ اور پولیس ریکارڈ یافتہ افراد سے بھی پوچھ گچھ کی۔

پولیس اہلکاروں نے تحقیقات کے دوران  وردیاں اتاریں اور “انڈر کور” کام کیا، انہوں نے پاپڑ، پکوڑے، سموسے، چپس، پھل، قلفیاں، غبارے اور سگریٹ فروخت کیے۔

پولیس ذرائع کے مطابق کئی اہلکاروں نے رکشہ بھی چلایا جبکہ لیڈی پولیس نے بھی ملزم کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کیا۔

اگلے مرحلے میں پولیس ان لوگوں کو تفتیش کے دائرے میں لائی جو ماضی میں بچوں کے ساتھ جنسی تشدد میں ملوث رہے تھے، ان میں سے وہ افراد پولیس کی توجہ کا مرکز بنے جو بچوں کی لاشیں ملنے والے علاقے میں پائے گئے تھے۔

اس دوران بچوں کے قتل کی جگہ سے رکشے کے ٹائروں کے نشان ملے جس کے بعد پولیس نے تفتیش کا دائرہ مزید تنگ کرتے ہوئے 248 رکشہ ڈرائیوروں کا ڈیٹا جمع کیا۔

یہاں سے پولیس کو سہیل شہزاد کا سراغ ملا جسے 2011 میں پانچ سالہ بچے کے ساتھ زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، اسے پانچ برس کی سزا سنائی گئی تھی تاہم وہ ڈھائی سال بعد سلاخوں سے باہر آ گیا تھا۔

22 ستمبر کو سہیل شہزاد پولیس اسٹیشن میں لایا گیا اور اس کے ڈی این اے کے نمونے لیے گئے، دیگر مشتبہ افراد کی طرح اسے پولی گرافک ٹیسٹ سے بھی گزارا گیا۔

29 ستمبر کو اسے دوبارہ بلایا گیا تو اس نے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم پولیس نے اسے گرفتار کر لیا۔

یکم اکتوبر کو ڈی این اے کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ سہیل شہزاد نے ہی چار بچوں کے زیادتی کے بعد قتل کیا تھا۔

پولیس نے اپنی تفتیش کے دوران 8000 سے زیادہ موبائل فونز کے ڈیٹا کا تجزیہ بھی کیا اور مختلف زاویوں سے ملزم کی تلاش جاری رکھی۔

عثمان بزدار نے لاہور میں پریس کانفرنس میں قاتل کے پکڑے جانے کا اعلان کیا، انہوں نے سہیل شہزاد کی تصاویر بھی میڈیا کے سامنے پیش کیں۔

ملزم کی گرفتاری پر وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پجاب عثمان بزدار اور آئی جی پنجاب  کو فون پر مبارکباد دی، انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کے لیے ایک ٹیسٹ کیس تھا جس میں اللہ نے ہمیں سرخرو کیا۔

یاد رہے کہ قصور کی تحصیل چونیاں میں گزشتہ ڈھائی ماہ کے دوران چار بچے اغوا ہوئے، ان میں سے فیضان، علی حسنین اور سلمان کی لاشیں مل گئی تھیں جبکہ 12 سالہ عمران ابھی تک لاپتہ ہے۔

اس واقعے کے بعد چونیاں کے شہریوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے تھانے پر بھی حملہ کیا تھا۔

 

 


متعلقہ خبریں