فیس بک کا انسانی ذہن پڑھنے والی رسٹ بینڈ بنانے کا اعلان


فیس بک نے تصدیق کی ہے کہ وہ انسانی ذہن پڑھنے والی ہاتھ پر باندھنے کی پٹی (رسٹ بینڈ) بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

23 ستمبر کو فیس بک نے سی ٹی آر ایل لیب خرید کرنے کا اعلان کیا تو میڈیا اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں اس فیصلے کی وجوہات کے بارے میں چہ میگوئیاں شروع ہو گئیں۔

سی ٹی آر ایل لیب میں انسانی ذہن کو پڑھنے والی رسٹ بینڈ بنانے پر کام ہو رہا تھا، اس کی بنیاد انٹرنیٹ ایکسپلورر بنانے والے تھامس ریئرڈن اور نیورولوجسٹ پیٹرک کیفوش نے رکھی تھی، فیس بک نے اسے ایک ارب ڈالر کی خطیر رقم ادا کر کے خرید کر لیا ہے۔

فیس بک کی تاریخ کی یہ دوسری بڑی خریداری ہے، اس سے قبل مارک زکربرگ نے 2014 میں اوکولس نامی وی آر کمپنی دو ارب ڈالر میں خرید کی تھی۔

اس سے قبل سی ٹی آر ایل لیب کے انجینئرز ایسی رسٹ بینڈ کا ڈیزائن تیار کر چکے ہیں جس کے ذریعے انسانی ذہن دیگر آلات کو کنٹرول کر سکتا ہے، اس کے ذریعے رسٹ بینڈ ذہن کے نیورونز کے سگنلز کا جائزہ لے کر انہیں ڈیجیٹل سگنلز میں بدل دے گی جسے رسٹ بینڈ سمجھ پائے گی۔

کمپنی ایسی ٹیکنالوجی تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے ذریعے دماغ کے سگنلز کے ذریعے کمپیوٹر کی رہنمائی کی جائے گی۔

سی ٹی آر ایل لیب خرید کرنے کے بعد فیس بک نے کہا ہے کہ وہ ایسی جدید ٹیکنالوجی تیار کرنا چاہتے ہیں جو دماغ کو بھیجے جانے والے سگنلز کو پڑھ سکے، یہ انسان کے عمل کرنے سے پہلے ہی اس کا ارادہ بھانپ لے گی۔

فیس بک نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ وہ اس ڈیٹا کو کس طرح استعمال کریں گے کیونکہ غلط ہاتھوں میں جانے کی صورت میں یہ بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

فیس بک کے وی آر اور آئی آر کے شعبے کے نائب صدر اینڈریو بوسورتھ نے لیب خریدنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ رسٹ بینڈ کے ذریعے انسان اپنی ڈیجیٹل زندگی پر مزید کنٹرول حاصل کر سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ ریڑھ کی ہڈی میں موجود نیورونز مختلف اعضا کو عمل کرنے کا کہتے ہیں، جیسے دائیں ہاتھ کو ہدایت ملتی ہے کہ وہ ماؤس یا کی بورڈ کا بٹن دبا دے۔

رسٹ بینڈ ان سگنلز کو پڑھ کر انہیں ایسے ڈیجیٹل سگنلز میں تبدیل کر دے گی جنہیں ڈیوائس سمجھ سکیں گی اور انسان صرف سوچ کے ذریعے ہی مختلف ڈیوائسز کو کنٹرول کر سکے گا۔


متعلقہ خبریں