گردوں کی غیرقانونی پیوند کاری میں ملوث لوگ کالی بھیڑیں، چیف جسٹس


اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ گردوں کی غیرقانونی پیوند کاری میں ملوث لوگ کالی بھیڑیں ہیں۔

بدھ کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے گردوں کی غیرقانونی پیوند کاری سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ گردے نکالنا بہت بڑا ناسورہے اوراس دھندے میں ملوث لوگ کالی بھیڑیں ہیں۔ پیسوں کی خاطر گردے نکالنے سے بڑھ کرکوئی استحصال نہیں ہوسکتا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس ناسور کے خاتمے کے لیے کیااقدامات کیا جاسکتے ہیں؟

ڈاکٹر مرزا نقی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ گردوں کی غیرقانونی پیوند کاری عرصہ دراز سے جاری ہے اور عموماً خفیہ جگہوں پر کی جاتی ہے۔ اس فعل کو روکنے کے لیے قومی سطح پرکوئی اتھارٹی موجود نہیں ہے جب کے وفاقی اور صوبائی سطح پر موجود اتھارٹیز بااختیارنہیں ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اتھارٹی نیشنل سطح پرنہ ہومگر مقامی سطح پر ہونی چاہیے۔

سپریم کورٹ کوایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں اتھارٹی موجود ہے۔

چیف جسٹس نے ڈاکٹر مرتضٰی نقی سے استفسار کیا کہ آپ نے پیوند کاری سے متعلق وفاقی اور صوبائی قوانین کا جائزہ لیا ہے؟ اگر قوانین درست ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ مزید قانون سازی کی ضرورت نہیں بلکہ اصل معاملہ قانون کی عملداری کا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ انسانی اعضاء منتقل نہیں ہو سکتے ہیں۔ کن انسانی اعضاء کی پیوند کاری کی جاسکتی ہے؟

ڈاکٹر مرزا نقی نے عوام میں آگاہی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اعضاء عطیہ کرنے والے افراد کے متعلق لوگوں کو معلومات فراہم کی جانی چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی پیوندکاری کے لئے بیرون ملک سے بھی لوگ آتے ہیں۔ اعضاء کی پیوند کاری کا طریقہ کار طے کرنے کی ضرورت ہے۔

چیف جسٹس نے ڈاکٹر مرزا نقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازوں کو قانون بنانے کے لئے مجبور نہیں کیا جاسکتا صرف نشاندہی کی جاسکتی ہے۔

عدالت عظمی کے سربراہ نے ڈاکٹر ادیب رضوی کو عدالت کی معاونت کا کہتے ہوئے اعضاء عطیہ کرنے کے لئے ضروری اقدامات تحریری طور پر پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ 10مارچ کوکراچی میں مقدمات کی سماعت کرنی ہے لیکن شاید سماعت نہ ہوسکے۔ 17 مارچ کو کراچی میں عدالتی بینچ کیسز کی سماعت کرے گا۔


متعلقہ خبریں