‘دھرنا اکتوبر کی بجائے نومبر میں، اس کا پتہ کل چلے گا’

فائل فوٹو


اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام(ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دھرنا اکتوبر میں دینا ہے یا نومبر میں اس کا پتہ کل چلے گا۔

ن لیگی رہنما احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانافضل الرحمان نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کی سفارشات مجلس عاملہ کے سامنے رکھی جائیں گے جس کے بعد دھرنے کی حتمی تاریخ کا فیصلہ ہوگا۔

انہوں نے کہا حزب اختلاف کا اتفاق ہے کہ پاکستان داخلی طور پر ڈوب رہا ہے، ملک کی معشیت ڈوب رہی ہے اور اس سب کی وجہ نالائق وزیراعظم ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے باعث عام آدمی اپنی صبح شام کے لیے پریشان ہے، تاجر کاروبار چھوڑ رہا ہے اور پیسہ ملک سے باہر جا رہا ہے۔

جے یو آئی کے رہنما نے کہا کہ پاکستان کی مذہبی شناخت کو ختم ہو رہی ہے۔ اقوام متحدہ میں تقریر کے ریاستی سطح پر نقاط تیار کئے گئے تھے۔ حکومت نے آزادی مارچ کو کاؤنٹر کرنے کے لیے مذہبی کارڈ کھیلا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمران  ایک طرف ناموس رسالت کی بات کرتے ہیں دوسری طرف ناموس رسالت کی توہین کی مرتکب کو رہا کیا جاتا ہے، یہ کہتے کچھ اور کرتے کچھ ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت نے کشمیر کو بیچ ڈالا ہے اور بین الاقومی رضامندی سے یہ اقدامات ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں عمران خان کی تقریر نے ایٹمی اثاثوں کو داو پر لگا دیا، نا اہل وزیراعظم نے ایٹمی جنگ کی دھمکی دی جس سے بھارت کو بات کرنے کا موقع دیا گیا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کے مطابق حزب اختلاف کی کل جماعتی کانفرنس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ ملک کی معاشی حالت درست نہیں۔

جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی سے کاروبار بند ہو رہے ہیں۔ ہمیں ڈر ہے کہیں حکومت کی ناکامیاں عسکری قیادت کو بھی نہ اٹھانی پڑ جائیں۔

احسن اقبال نے کہا وزیر اعظم کو پتہ ہے کہ کیسے سیاسی انجئنرنگ کے ذریعے جیلوں میں ڈالا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سب کی وجہ اناڑی وزیر اعظم ہے، اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنے سے حالات بہتر ہوں گے لیکن حکومت کی طرف سے ہر سوال پر ‘این آر او نہیں دوں گا’ کا جواب آتا ہے۔

ن لیگی رہنما نے کہا کہ ن لیگ چاہتی ہے کہ آزادی مارچ کے لیے کچھ وقت دیا جائے تاکہ منظم ہوکراچھے نتائج حاصل ہوں گے۔

 


متعلقہ خبریں