’بھارت بیانات سے پاکستان کی توجہ کشمیر سے ہٹانا چاہتا ہے‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پہلے بھارتی آرمی چیف اور اب بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ کے بیان کا مقصد کشمیر سے پاکستان کی توجہ ہٹانا ہے۔

پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا ہے کہ یہ بھارت کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے کہ پاکستان پر ہر طرف سے دباؤ ڈالا جائے۔ ان کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ کشمیر پو جو توجہ ہے وہ کسی طرح کم ہو۔

سینیئر تجزیہ کار عامر ضیاء نے کہا کہ بھارت چاہتا ہے کہ کسی طرح وہ پاکستان کی توجہ ہٹائے کیونکہ پاکستان کی وجہ سے دنیا کی نظریں اسی معاملے پر آئی ہیں۔ پاکستان سے اپنی سطح پر کافی اقدامات کیے ہیں جس کے بعد امکان ہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔

تجزیہ کار رضا رومی نے کہا کہ پاکستان نے کشمیریوں کا بھرپور ساتھ دیا ہے جس سے بھارت کو نقصان ہوا ہے اس لیے ان بیانات کا مقصد یہی ہے کہ کسی طرح اس دباؤ سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔

سینیئر تجزیہ کار ناصربیگ چغتائی کا کہنا تھا کہ اس وقت بھارت میں قیادت انتہاپسندوں کے ہاتھ میں ہے، انہیں پاکستان کو تنہا کرنے میں ناکامی ہوئی ہے جس کے بعد وہ اس بات سے فرار چاہتے ہیں کہ پاکستان نے جو کشمیر کو مرکزی دھارے میں لایا ہے، اس سے کسی طرح توجہ ہٹا سکیں۔

تجزیہ کار ضیغم خان نے کہا کہ بھارتی قیادت کے بیانات کا مقصد اندرونی سطح پر اپنی مقبولیت کو برقرار رکھنا ہے، بھارت کی جانب سے ان کوششوں کے باوجود پاکستان کی توجہ ان معاملات سے نہیں ہٹ سکتی کیونکہ پاکستان کی پوری توجہ صرف بھارت پر ہی مرکوز ہے۔

کابینہ میں تبدیلی کی تردید سے متعلق سوال کے جواب میں ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ حکومت نے آنے سے پہلے بہت دعوے کیے تھے لیکن اب پتہ چلا ہے کہ اس حوالے سے ان کی تیاری مکمل نہیں ہے۔ عامر ضیاء نے کہا کہ عمران خان کی ٹیم اب تک اپنا تاثر بنانے میں ناکام رہی ہے۔ عمران خان نے جو پہلی ٹیم اتاری وہ ناکامی ہوئی جس کے بعد ان پر دباؤ آیا ہے۔ وزراتوں کے لیے تحریک انصاف کے اندر سے بہت زیادہ کوششیں ہورہی ہیں۔

امجد شعیب نے کہا کہ کوئی بھی ٹیم اچانک نیتجہ نہیں دیتی لیکن جو کام کرتا ہوا نظرنہ آئے اسے تبدیل کرنا چاہیے۔ عمران خان نے صوبوں میں کمزور کپتانوں کا انتخاب کیا جس کی وجہ سے سارا دباؤ ان پر آگیا ہے۔

رضا رومی کا کہنا تھا کہ یہ تاثر عام ہے کہ عنقریب ٹیم تبدیل ہونے والی ہے اور یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ عوام کو ایک سال بعد بھی کارکردگی نظرنہیں آرہی ہے۔ حکومت کو جو وزراء اپنے لیے بوجھ لگتے ہیں انہیں تبدیل کرنا چاہیے۔

ضیغم خان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ وزیراعظم کو تبدیل کرنے سے حل نہیں ہوگا کیونکہ حکومت تیاری کرکے نہیں آئی، وزیراعظم کا حکومت چلانے میں تجربہ نہیں، بیوروکریسی نے حکومت چلانی ہے لیکن وہ اس وقت خوفزدہ ہے۔


متعلقہ خبریں