پاک بھارت ایٹمی جنگ ہوئی تو دس کروڑ افراد مارے جائیں گے، امریکی جریدہ

پاک بھارت ایٹمی جنگ ہوئی تو دس کروڑ افراد مارے جائیں گے، امریکی جریدہ

واشنگٹن: جنوبی ایشیا کی دو جوہری طاقتیں مسئلہ کشمیر پرایک دوسرے کے مدمقابل ہیں لیکن عالمی دنیا نے مسلسل خاموشی اختیار کررکھی ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے مابین کشیدگی روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ بدقسمتی سے بعض عناصر موجود تناؤ کی کیفیت میں جنگ کی باتیں کرکے حالات کو مزید مخدوش بنارہے ہیں اور لوگوں میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنے کا سبب بھی بن رہے ہیں۔

سب خطرےمیں ہیں،عالمی برادری کو کاروباری فوائد سے بالاتر ہونا ہوگا: عمران خان

وزیراعظم عمران خان متعدد مرتبہ دنیا کو باور کراچکے ہیں کہ اگر اس نے فوری طور پر مداخلت نہ کی اور بھارت کی جنونی انتہا پسند مودی سرکار کو مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ریاستی جبر و تشدد سے نہ روکا تو صورتحال کسی کے بھی قابو میں نہیں رہے گی۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی کیفیت پیدا ہوئی تو اس کے اثرات پوری دنیا پہ مرتب ہوں گے۔

امریکی جریدے ’سائنس ایڈوانس‘ نے وزیراعظم عمران خان کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے عالمی دنیا کو بتایا ہے کہ اگر خدانخواستہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان جوہری جنگ چھڑی تو فوراً ہی دس کروڑ لوگ مارے جائیں گے اور جنگ کے بعد بھی لاکھوں افراد کے مرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

عمران خان نے اقوام متحدہ میں آواز اٹھائی تو کشمیریوں کو اچھا لگا، التجا مفتی

امریکی جریدے میں پروفیسرز اور اسکالرز کی شائع شدہ رپورٹ کے مطابق جوہری جنگ کے دوران جو نقصان ہوگا اس سے تو کافی افراد واقف ہیں لیکن اس کے بعد یہ ہوگا کہ زمین پر پہنچنے والی سورج کی روشنی کافی کم ہوجائے گی جس کی وجہ سے بارش میں کمی آئے گی، کھیتی باڑی تباہ ہو جائے گی، پیداوار میں خطرناک حد تک کمی واقع ہوگی اور تمام اثرات براہ راست کرہ ارض پہ پڑیں گے۔

پروفیسرز اور اسکالرز OWEN B. TOON, CHARLES G. BARDEEN, ALAN ROBOCK, LILI XIA, HANS KRISTENSEN, MATTHEW MCKINZIE, R. J. PETERSON, CHERYL S. HARRISON, NICOLE S. LOVENDUSKI, RICHARD P. TURCO کی تحریر کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان اور ہندوستان کے پاس 400 سے 500 جوہری ہتھیار موجود ہیں ۔ جنگ کی صورت میں اگر ان ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تو اس کے اثرات عالمی ماحولیات کے لیے نہایت تباہ کن ہوں گے۔

ممتاز ماہرین کے مطابق جنوبی ایشیا پرجوہری ہتھیاروں کی جنگ کے اثرات تین طریقے سے مرتب ہوں گے۔

اول: جوہری جنگ کی صورت میں دھماکوں سے نکلنے والا دھواں 16 سے 36 ملین ٹن سیاہ کاربن خارج کرے گا۔ اس کی شدت اس قدر زیادہ ہوگی کہ چند ہفتوں میں پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آجائے گی۔

اس طرح وہ ممالک جو اس جنگ سے بہت دور ہوں گے اور جن کا کوئی تعلق بھی نہیں ہوگا وہ بھی نتیجہ بھگتیں گے اور اثرات سے وہاں مقیم افراد بھی خود کو محفوظ نہیں رکھ سکیں گے۔

’جنوبی ایشیا میں جوہری تصادم کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے‘

دوئم: جوہری دھماکے کے بعد فضا میں پھیلنے والا کاربن بھاری مقدار میں سولر ریڈی ایشن کو اکٹھا کرنے کا سبب بنے گا جس کی وجہ سے ہوا اور فضا بہت زیادہ گرم ہوجائے گی۔

ہوا اورفضا کی گرمی کے باعث سورج سے زمین پر پہنچنے والی دھوپ میں 20 سے 35 فیصد تک کمی آئے گی جو بآرشوں میں بھی کمی لانے کا سبب بنے گی۔

سوئم: ممتاز ماہرین اور اسکالرز کے مطابق جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے نتیجے میں جب کاربن کی مقدار بہت زیادہ بڑھ جائے گی تو سورج کی روشنی اورتپش زمین تک نہیں پہنچ سکے گی اور بارشیں بھی کم ہوں گی تو زمین سوکھ جائے گی اور کھیتی باڑی مکمل طریقے سے تباہ ہوجائے گی۔

سائنسدانوں اور ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اگر خدانخواستہ پاکستان اور بھارت کے مابین جوہری ہتھیاروں کی جنگ ہوئی تو پوری دنیا کو ہونے والے بھیانک اثرات سے نکلنے میں کم از کم آئندہ دس سال کا وقت درکار ہوگا۔


متعلقہ خبریں