غیر معیاری دودھ کی فروخت کے خلاف پنجاب فوڈ اتھارٹی نے کمر کس لی

خشک دودھ شیر خوار بچوں کے لئے مضر صحت ہے

  • پنجاب بھر میں بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کو فروغ دیا جارہا ہے
  • دودھ کو چیک کرنے کے لیے مشینوں نے کام شروع کر دیا ہے
  • 'پنجاب میں انفینٹ فارمولا کی مارکیٹنگ پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے'

لاہور: مارکیٹ میں فروخت ہونے والے غیر معیاری دودھ کے خلاف پنجاب فوڈ اتھارٹی (پی ایف اے) نے کمر کس لی۔

پنجاب فوڈ اتھارٹی نے اسمبلی کو تحریری جواب کے زریعے مطلع کیا کہ خشک دودھ فروخت کرنے والی 15 کمپنیوں کے نمونہ جات حاصل کیے تھے۔

پنجاب فوڈ اتھارٹی کے مطابق 15 نمونہ جات میں سے صرف چھ کمپنیوں کا خشک دودھ معیاری تھا۔ نو کمپنیوں کے نمونہ جات معیار پر پورا اترنے میں ناکام رہے۔ ادارے نے خشک دودھ شیر خوار بچوں کےلئے مضر صحت ہونے کی بھی تصدیق کر دی۔

دریں اثنا اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو اور عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے وفد نے ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔

ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نومولود بچوں کی صحت کو مدِ نظر رکھتے ہو ئے پنجاب بھر میں بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کو فروغ دیا جارہا ہے۔ صوبہ بھر میں ریگولیشن کے تحت تمام قسم کے انفینٹ فارمولا کی مارکیٹنگ پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

اس سے قبل پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ایک تقریب میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ معیاری دودھ کو چیک کرنے کے لیے مشینوں نے کام شروع کر دیا ہے۔ پاکستان میں پہلی بار تین مشینیں اٹلی سے درآمد کی گئی ہیں۔

نورالامین مینگل کے مطابق کھلے دودھ میں ملاوٹ جانچنے کے لئیے جدید مشینیں ایک منٹ میں ٹیسٹ مکمل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اس سے قبل کھلے دودھ میں ملاوٹ جانچنے کے ٹیسٹ لیبارٹری میں ہوتے تھے جس کے لئے ایک ہفتے کا وقت درکار ہوتا تھا۔


متعلقہ خبریں