ڈریپ کو تاخیر پر روزانہ کی بنیاد پر 2 سے 5 ہزار جرمانہ ہوگا، چیف جسٹس

لوگوں کے مطابق ادویات بہت مہنگی ہیں

  • ادویات کے غیرمعیاری ہونے کے بھی مسائل ہیں
  • دوائی ازخود مہنگی سے کمپنیوں کو فائدہ اورعوام کو نقصان ہو رہا ہے

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ ڈریپ کو زیر التواء درخواستوں پر روزانہ کی بنیاد پر دو سے پانچ ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔

بدھ کو سپریم کورٹ میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

چیف جسٹس نے ادویات کی قیمتوں پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کے مطابق ادویات بہت مہنگی ہیں۔ دوائی ازخود مہنگی سے کمپنیوں کو فائدہ اورعوام کو نقصان ہو رہا ہے۔ معاملے کو جلد حل کرنا ضروری ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈریپ میں زیر التواء درخواستوں  پرریماکس دیتے ہوئے کہا کہ لاہور اور کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں نقشہ ازخود منظور تصور ہو جاتا ہے۔ ایسی شقوں کا مقصد صرف لوگوں کو فائدہ پہنچانا ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پالیسی میں بھی ایسی ہی شق موجود ہے۔ ڈرگ پالیسی میں شامل ایسی شقیں کالعدم قرار دی جائیں۔ مقررہ مدت کے بعد اب درخواست ازخود منظور تصور نہیں ہوگی۔

جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈریپ کو درخواستوں میں تاخیر پر روزانہ کی بنیاد پر دو سے پانچ ہزار جرمانہ ہوگا۔ ڈریپ کی کوتاہی کا فائدہ کمپنی اور نقصان عوام کیوں برداشت کریں۔

 

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ بیمار پیسہ خرچ کرکے دوا خریدتا ہے لیکن آرام نہیں آتا۔ ادویات کے غیرمعیاری ہونے کے بھی مسائل ہیں۔

گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ڈریپ کو وہ قیمت متعین کرنی چاہیے جو عوام پر بوجھ نہ بنے۔ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ڈرگ پالیسی کے مطابق ہی ہوسکتا ہے۔ دوا ساز کمپنیوں کا کاروبار متاثر نہیں ہونا چاہیے، انہیں جائز منافع ملنا چاہیے۔


متعلقہ خبریں