کاروباری افراد پریشان ہوکر آرمی چیف کے پاس نہیں گئے ، اسد عمر

کورونا: پابندیاں مزید سخت، عید تک آؤٹ ڈور ڈائننگ پر  پابندی عائد

فائل فوٹو


اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین اسد عمر نے کہاہے ملک کے  کاروباری افراد پریشان ہوکر آرمی چیف کے پاس نہیں گئے ۔ میری ان لوگوں سے ملاقات ہوئی ہے ،انکا کہناہے کہ  جو میڈیا میں رپورٹ ہوا ہے سب غلط ہےانکی آرمی چیف سے ملاقات کا ایک پس منظر ہے۔ 

اسد عمر نے یہ بات آج خزانہ کمیٹی کے اجاسل میں اس وقت کہی جب سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ کل کاروباری برادری نے آرمی چیف سے ملاقات کی ہے،کاروباری برادری کو فنانس کمیٹی میں بلایا جائے ان کے مسائل سنے جائیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ ملک میں کاروبار اتنے ٹھپ ہو گئے کہ کاروباری حضرات آرمی چیف سے ملے ہیں۔ کاروباری حضرات کا حکومت سے اعتماد اُٹھ گیا ہے،کاروباری حضرات کو خزانہ کمیٹی اجلاس میں بلانا چاہیے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ کل خصوصی اجلاس بلایا جائے کیونکہ کاروباری برادری نے معیشت پر ’مڈ ڈے کال ‘دی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ بزنس کے نمائندوں نے آرمی چیف سے ملاقات سول اداروں کی ناکامی ہے ۔قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی میں تاجر نمائندوں کو بلایا جائے اورایک بار ان کی شکایات سنی جائیں۔

اسد عمر نے کہا آئندہ کمیٹی اجلاس میں ان کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات ہوں گے۔

احسن اقبال نے کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے اپوزیشن کے سوالات کے جوابات نہیں دیے ،تنظیموں کے نمائندوں کر کمیٹی میں بلا کر ان کی رائے پوچھی جائے،شناختی کارڈ کی مسئلہ پر تاجر تنظیموں سے ان کی رائے لی جائے۔

قیصر احمد شیخ نے کہا کہ تاجروں کو شکایت ہے کہ انہیں شناختی کارڈ دینے دینے سے پریشانی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ بزنس مین 17 فیصد ٹیکس پر بزنس کرنا مشکل سمجھتے ہیں۔

کمیٹی نےمائیکروفناننلس بل پر وزارت خزانہ کے کمینٹس طلب کر لیے۔اسد عمر نے کہا کہ یہ کمنٹس ایک ہفتے کے اندر اندر کمیٹی کو پیش کیے جائیں۔

کمیٹی نے زرعی آئی ترقیاتی بینک کی مختلف صوبوں میں قرضہ اور ڈیفالٹ کا ریکارڈ طلب بھی کرلیا۔

کمیٹی اراکین نے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی غیر حاضری پر احتجاج کیا ، صاحبزادہ افتخار خان نے کہا کہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ آج تک کمیٹی اجلاس میں نہیں آئے۔

پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہا کہ مشیر خزانہ کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں تاکہ وہ کمیٹی اجلاس میں آ سکیں،چیئرمین کمیٹی سول جج کے اختیار استعمال کریں۔

مولانا اکبر چترالی نے کہا کہ مشیر خزانہ کی غیر موجودگی میں اجلاس بے معنی ہے۔

اس پر کمیٹی چیئرمین اسد عمر نے کہا کہ ماضی میں وزیر خزانہ کمیٹی اجلاس میں نہیں آتے رہے۔

اس پر سید نوید قمر نے برجستہ کہا کہ یہ سچ نہیں ہے،وزراء اجلاس میں آتے رہے ہیں اورآج بھی آتے ہیں۔

خزانہ کمیٹی میں عائشہ غوث کی زیر صدارت بنائی گئی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی ۔

عائشہ غوث پاشا نے اپنی رپورٹ کے مندرجات بتاتے ہوئے کہا کہ مہنگائی میں اضافہ کے پانچ بنیادی وجوہات تھیں۔ کرنسی ڈیویلیوشن،ٹیکس کی شرح میں اضافہ اوربجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ سے مہنگائی کی شرح بڑھی۔


متعلقہ خبریں