آزادی مارچ میں رکاوٹ ڈالی گئی تو ہر سڑک پر لڑائی ہو گی، اکرم درانی

آزادی مارچ: روکایاگرفتارکیا تو ہر ضلع کی ہرسڑک پر لڑائی ہوگی،اکرم درانی کا انتباہ

پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی نے خبردارکیا ہے کہ اگر آزادی مارچ کو روکنے یا گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو ہرضلع کی ہرسڑک پرلڑائی ہوگی۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ کسی نے روکا تو سینے پرگولی کھائیں گے، پیٹھ پرنہیں لہذا ہمیں اور خود کو امتحان میں نہ ڈالیں۔

انہوں نے آزادی مارچ کو روکنے کی بات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ محمود خان کمزور وزیراعلیٰ ہیں لہذا بہتر ہے کہ ایسی باتیں نہ کریں کہ کل گھر سے ہی نہ نکل سکیں۔

مولانافضل الرحمان نے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کردیا

انہوں نے کہا کہ ہم گرفتاری اور نطربندی سے ڈرنے والے نہیں ہیں، کوئی ایسی جیل نہیں ہے جو ہم نے نہ دیکھی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے بعد کی بھی حکمت عملی طے کرلی ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ ہمارے ملین مارچ میں کوئی شیشہ بھی نہیں ٹوٹا تھا، تمام اپوزیشن جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اورپاکستان پیپلز پارٹی کے مشکور ہیں جب کہ ہمارے رابطے عوامی نیشنل پارٹی سے بھی ہیں۔

اکرم خان درانی نے صوبے کی پولیس کو اچھی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اراکین صوبائی اسمبلی کے خلاف درج ایف آئی آرز واپس لی جائیں۔

سابق وزیراعلیٰ کے پی نے موجودہ حکومت کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گورنر متنی تک ہیلی کاپٹر پر جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واپڈا ملازمین حکومتی نا اہلی کی وجہ سے ہڑتال پر ہیں۔

حکومتی اقدامات پر سخت تنقید کرتے ہوئے خیبرپختونخوا اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی نے الزام عائد کیا کہ وزیرصحت جھوٹ بول رہے ہیں کیونکہ اسپتالوں کی نجکاری ہورہی ہے اورکارخانے بھی بند ہورہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان احتجاج کی تاریخ پر نظرثانی کریں، وزیرخارجہ کی اپیل

جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کے انتہائی بااعتماد ساتھی گردانے جانے والے اکرم خان درانی نے الزام عائد کیا کہ ملک میں اس وقت سول مارشل لا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 27 اکتوبر کو عوام ظالم حکومت کے خلاف نکلیں گے۔

سابق وزیراعلیٰ کے پی نے اعلان کیا کہ آزادی مارچ میں شرکا کشمیر کے جھنڈے لے کر جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 27 اکتوبر کو بھارتی افواج نے کشمیر پرقبضہ کیا تھا لہذا اس لیے یہ دن آزادی مارچ کے لیے چنا ہے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ گورنر اسمبلی سیشن کے دوران آرڈی ننس کیسے جاری کررہے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کے 22 ہزار اساتذہ کا نظام بہت اچھا چل رہا تھا جو سلیکٹڈ حکومت نے درہم برہم کردیا ہے۔


متعلقہ خبریں