’کسٹم والے سندھ میں بیس اور تیس سال پرانی گاڑیاں ہی پکڑتے ہیں’

ڈینیل پرل قتل کیس:ملزمان کی رہائی روکنے کے حکم میں توسیع کی استدعا مسترد

فائل فوٹو


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے  محکمہ کسٹم کی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے ایک ہفتے میں مالک کو گاڑی واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت عظمی میں  محکمہ کسٹم کی جانب سے نان کسٹم گاڑیاں پکڑنے سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے کی ۔

عدالت  نے کلیکٹر کسٹم کی عدالت میں عدم حاضری پر اظہار ناراضی کیا ۔

کسٹم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آئندہ سماعت پر کلیکٹر  کسٹم اپنی حاضی یقینی بنائینگے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آئندہ سماعت نہیں آج ہی معاملے کو نمٹانا ہے۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ ایک ہی گاڑی کو کسٹم والے بار بار پکڑ رہے ہیں،یہ ہی گاڑی 2007 میں پکڑی گئی اور  دس سال بعد پھر اسی کو پکڑ لیا گیا۔

جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ سندھ میں کسٹم والے بیس اور تیس سال پرانی گاڑیاں ہی پکڑتے ہیں جو خستہ حال ہو چکی ہوتی ہیں،کیا کسٹم کے محکمے کو اور کوئی کام نہیں،یہ گاڑی کونسا ماڈل ہے؟

گاڑی مالک کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کسٹم کے پاس ہماری 1985 ماڈل گاڑی ہے۔

جسٹس منیب اختر نے یہ سن کر برجستہ ریمارکس دیے کہ دیکھ لیں یہ تو حال ہے کسٹم والوں کا،صرف عدالت کا وقت ضائع کرنا ہوتا ہے۔

تیس سال پرانی گاڑی جو 2007 میں اڑھائی لاکھ ادا کر چکی ہے اسی کو دوبارہ پکڑنا کسٹم کا کام رہ گیا ہے،کیا آپ سپریم کورٹ سے ٹھپہ لگوانا چاہتے ہیں؟

جسٹس منیب نے پوچھا گاڑی کس کے پاس ہے؟

گاڑی ملک کے وکیل نے کہا کہ گاڑی کسٹم والوں کے پاس ہے۔

عدالت نے کلیکٹر کسٹم کو گاڑی ایک ہفتے میں مالک کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا ۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ محکمہ کسٹم اپنا کیس ثابت نہیں کر سکا، محکمہ کسٹم کے وکیل کے دلائل سے عدالت مطمئن نہیں۔

عدالت نے محکمہ کسٹم کی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے ایک ہفتے میں گاڑی واپس مالک کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔


متعلقہ خبریں